دین اسلام مکمل طور پر الله تعالٰی کا نازل کردہ ہے"
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں
ان حقائق پر بھی ہم سب کو دھیان دینا چاہیے کہ ہمارے ملک و معاشرے میں اعمال صالحہ کو ترک کر کے یعنی قرآن و سنت کے احکامات و ہدایات، تعلیمات و فرمودات اور پیغامات سے انحراف و روگردانی کر کے فرقہ پرستی و اکابر پرستی کو عملاً اختیار کرنے کے عمومی روش و رویوں اور رجحانات نے ملک و معاشرے کے افراد (ہر خاص و عام شخص) میں کب سے اور کس طرح جڑیں پکڑی ہیں؟ جو کہ اب ایک مستقل ناسور کی شکل اختیار کر چکی ہیں، اس کے اسباب و عوامل، وجوہات و محرکات پر غور و فکر اور ان کے سدباب و ازالے اور مکمل تدارک و علاج کی کیا تدابیر کرنا ضروری ہیں؟ اور اصلاح احوال کےلیے کیا کام کیے جا سکتے ہیں؟
میری دانست میں اس برائی و خرابی کی بنیادی وجہ ہمارے مفاد پرست و خود غرض، فرقہ ساز، فرقہ بند، فرقہ پرست مولوی حضرات، سیاسی و سماجی رہنما اور پیران کرام و شیخان عظام اور مغرب و پورپ سے مرعوب و متاثر، ذہنی غلامی میں جکڑے ہوئے حکمرانوں کا یہ عمل ہے کہ انہوں نے لوگوں کو دانستہ و نادانستہ طور پر قرآن و سنت کا صحیح فہم پہنچانے اور ان کی تعمیل و پیروی اور اطاعت و اتباع کی راہ سے بھٹکایا اور قرآن و سنت کے منزل من الله احکامات و ہدایات، تعلیمات و فرمودات اور پیغامات کی صدق نیت اور اخلاص قلب سے اطاعت و اتباع اور تعمیل و پیروی پر اپنے اپنے محدود و ناجائز اور ذاتی اغراض و مقاصد کے حصول و تحفظ کی غرض سے اپنے اپنے من پسند و من گھڑت، بے بنیاد و خود ساختہ، فرقہ وارانہ، سیاسی و گروہی افکار و نظریات کی پیروی پر مائل کرنے کےلیے سارے جتن اور حیلے و حربے حتی کہ منبر و محراب، مساجد و مدارس اور اپنی اپنی تنظیمات کا بھرپور استعمال کیا جس کے نتیجے میں بتدریج معاشرے میں براہ روی، گمراہی، جرائم، انتشار و افتراق، طبقاتی تقسیم، تباہی و بربادی، ہر سطح پر ذلت و رسوائی امت مسلمہ کا مقدر بنتی گئی اور تو حالت وہ بن چکی ہے جس پر محترم عالم دین صاحب نے لب کشائی فرمائی ہے، امت کا شیرازہ بکھیر دیا گیا ہے، امداد باہمی، اخوت اسلامی، باہمی خیرخواہی کا کہیں کوئی نشان تک نہیں ملتا۔ وہ دین حق "الاسلام" جو قرآن و سنة پر مبنی ہے، کامل و اکمل اور ہر لحاظ سے مکمل و جامع ضابطہ حیات، دستور زندگی ہے، رسول الله صلى الله عليه و آله و سلم پر الله رب العالمين کا نازل کیا ہوا ہے اس کا عملی نفاذ ناپید ہو چکا ہے۔ آلا ماشاء الله لوگوں کی اکثریت مسلم (مسلمان) ہونے پر فخر کرنے کے بجائے، اپنے اپنے فرقوں پر نازاں ہیں اسی پر فخر کرنے لگے ہیں، اپنے فرقے کے پیروکاروں کے سوا باقی سارے کلمہ گو لوگوں کو فاسق و فاجر، بدعتی، کافر، مشرک اور مرتد اور واجب القتل قرار دینے پر فخر کرتے نظر آتے ہیں، مقاصد دین اور اصول الدین کو پس پشت ڈال کر محض اپنے فرقے کے مولویوں کی باتوں کو ارادی و غیر ارادی طور پر الله تعالٰی کے نازل کردہ دین (قرآن و سنت) پر اولیت، ترجیح و فوقیت دینے میں ذرا بھی تامل نہیں کرتے، حالانکہ قرآن و سنت کی نصوص سے عبارة النص و اشارة النص سے فرقہ بندی، فرقہ سازی، فرقہ پرستی، اکابر پرستی و شخصیت پرستی کی سخت ترین ممانعت اور اس عمل کا شرک کے مصداق حرام ہونا سب پر واضح ہے اور فرقے کو ماننے، قبول کرنے، تسلیم کرنے، جائز سمجھنے، اس کے ساتھ وابستگی اختیار کرنے پر جہنم کی وعید سے بھی سب لوگ آگاہ ہیں مگر اس سب کے باوجود فرقہ پرستی سے تائب ہو کر قرآن و سنت کی تعمیل و پیروی، اطاعت و اتباع پر اکتفاء کرنے پر آمادہ نہیں ہیں، جبکہ ہمارے جمیع مسائل و مصائب کا واحد علاج ہی یہی ہے۔
الله رب العالمين ہر کلمہ گو کو ہدایت کاملہ عطا و نصیب فرمائے اور صراط مستقیم پر چلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے،۔ آمین
No comments:
Post a Comment