Monday, 17 May 2021

"دین اسلام مکمل طور پر الله تعالٰی کا نازل کردہ ہے"

 دین اسلام مکمل طور پر الله تعالٰی کا نازل کردہ ہے"

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں 

 ان حقائق پر بھی ہم سب کو دھیان دینا چاہیے کہ ہمارے ملک و معاشرے میں اعمال صالحہ کو ترک کر کے یعنی قرآن و سنت کے احکامات و ہدایات، تعلیمات و فرمودات اور پیغامات سے انحراف و روگردانی کر کے فرقہ پرستی و اکابر پرستی کو عملاً اختیار کرنے کے عمومی روش و رویوں اور رجحانات نے ملک و معاشرے کے افراد (ہر خاص و عام شخص) میں کب سے اور کس طرح جڑیں پکڑی ہیں؟ جو کہ اب ایک مستقل ناسور کی شکل اختیار کر چکی ہیں، اس کے اسباب و عوامل، وجوہات و محرکات پر غور و فکر اور ان کے سدباب و ازالے اور مکمل تدارک و علاج کی کیا تدابیر کرنا ضروری ہیں؟ اور اصلاح احوال کےلیے کیا کام کیے جا سکتے ہیں؟

میری دانست میں اس برائی و خرابی کی بنیادی وجہ ہمارے مفاد پرست و خود غرض، فرقہ ساز، فرقہ بند، فرقہ پرست مولوی حضرات، سیاسی و سماجی رہنما اور پیران کرام و شیخان عظام اور مغرب و پورپ سے مرعوب و متاثر، ذہنی غلامی میں جکڑے ہوئے حکمرانوں کا یہ عمل ہے کہ انہوں نے لوگوں کو دانستہ و نادانستہ طور پر قرآن و سنت کا صحیح فہم پہنچانے اور ان کی تعمیل و پیروی اور اطاعت و اتباع کی راہ سے بھٹکایا اور قرآن و سنت کے منزل من الله احکامات و ہدایات، تعلیمات و فرمودات اور پیغامات کی صدق نیت اور اخلاص قلب سے اطاعت و اتباع اور تعمیل و پیروی پر اپنے اپنے محدود و ناجائز اور ذاتی اغراض و مقاصد کے حصول و تحفظ کی غرض سے اپنے اپنے من پسند و من گھڑت، بے بنیاد و خود ساختہ، فرقہ وارانہ، سیاسی و گروہی افکار و نظریات کی پیروی پر مائل کرنے کےلیے سارے جتن اور حیلے و حربے حتی کہ منبر و محراب، مساجد و مدارس اور اپنی اپنی تنظیمات کا بھرپور استعمال کیا جس کے نتیجے میں بتدریج معاشرے میں براہ روی، گمراہی، جرائم، انتشار و افتراق، طبقاتی تقسیم، تباہی و بربادی، ہر سطح پر ذلت و رسوائی امت مسلمہ کا مقدر بنتی گئی اور تو حالت وہ بن چکی ہے جس پر محترم عالم دین صاحب نے لب کشائی فرمائی ہے، امت کا شیرازہ بکھیر دیا گیا ہے، امداد باہمی، اخوت اسلامی، باہمی خیرخواہی کا کہیں کوئی نشان تک نہیں ملتا۔ وہ دین حق "الاسلام" جو قرآن و سنة پر مبنی ہے، کامل و اکمل اور ہر لحاظ سے مکمل و جامع ضابطہ حیات، دستور زندگی ہے، رسول الله صلى الله عليه و آله و سلم پر الله رب العالمين کا نازل کیا ہوا ہے اس کا عملی نفاذ ناپید ہو چکا ہے۔ آلا ماشاء الله لوگوں کی اکثریت مسلم (مسلمان) ہونے پر فخر کرنے کے بجائے، اپنے اپنے فرقوں پر نازاں ہیں اسی پر فخر کرنے لگے ہیں، اپنے فرقے کے پیروکاروں کے سوا باقی سارے کلمہ گو لوگوں کو فاسق و فاجر، بدعتی، کافر، مشرک اور مرتد اور واجب القتل قرار دینے پر فخر کرتے نظر آتے ہیں، مقاصد دین اور اصول الدین کو پس پشت ڈال کر محض اپنے فرقے کے مولویوں کی باتوں کو ارادی و غیر ارادی طور پر الله تعالٰی کے نازل کردہ دین (قرآن و سنت) پر اولیت، ترجیح و فوقیت دینے میں ذرا بھی تامل نہیں کرتے، حالانکہ قرآن و سنت کی نصوص سے عبارة النص و اشارة النص سے فرقہ بندی، فرقہ سازی، فرقہ پرستی، اکابر پرستی و شخصیت پرستی کی سخت ترین ممانعت اور اس عمل کا شرک کے مصداق حرام ہونا سب پر واضح ہے اور فرقے کو ماننے، قبول کرنے، تسلیم کرنے، جائز سمجھنے، اس کے ساتھ وابستگی اختیار کرنے پر جہنم کی وعید سے بھی سب لوگ آگاہ ہیں مگر اس سب کے باوجود فرقہ پرستی سے تائب ہو کر قرآن و سنت کی تعمیل و پیروی، اطاعت و اتباع پر اکتفاء کرنے پر آمادہ نہیں ہیں، جبکہ ہمارے جمیع مسائل و مصائب کا واحد علاج ہی یہی ہے۔

الله رب العالمين ہر کلمہ گو کو ہدایت کاملہ عطا و نصیب فرمائے اور صراط مستقیم پر چلتے رہنے کی توفیق عطا فرمائے،۔ آمین

فرقہ پرستی کے بھیانک نتائج!

 فرقہ پرستی کے بھیانک نتائج

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں

قرآن و سنة (اسلام) میں فرقہ بندی ابتداء سے ہی ممنوع و حرام ہے، اسلام میں کوئی فرقہ نہیں، فرقوں میں اسلام نہیں ہے، الله رب العالمين کی کائنات میں سانس لینے والا ہر ایک کلمہ گو شخص *"امة مسلمہ"* کا فرد ہے، سارے مسلمون و مؤمنون جسد واحد کی طرح امة واحدہ ہیں، جو اس *مسلم امة* سے علیحدہ شناخت و مذھبی پہنچان اختیار کرے، فرقہ سازی، فرقہ بندی، فرقہ واریت، فرقہ پرستی اختیار کرے اس نے گویا کہ الله تعالٰی کے نازل کردہ دین حق سے لاتعلقی اختیار کرنے کا اور اپنے جہنمی ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔ اتحاد امة اور احیاء خلافت و جہاد ہی مسلمانوں کے تمام تر انفرادی و اجتماعی، انسانی و بنیادی، معاشی و معاشرتی اور سیاسی مسائل و مصائب کا واحد حل ہے، اور انفرادی و اجتماعی عدل و انصاف، معاشی ہمواری، معاشرتی مساوات اور جملہ حقوق کی مکمل محافظت کا ضامن ہے۔

الله رب العالمين الرحمن الرحيم ہر ایک کلمہ گو کو فرقہ پرستی و فرقه اکابرین کے حق میں اکابر پرستی کے شرک و گناہ عظیم سے تائب ہو کر، قرآن و سنت کے احکامات و ہداہات، تعلیمات و پیغامات، فرمودات و حقوق الله و حقوق العباد اور مقاصد اسلام و اسوة حسنة کو منہاج نبوی کے مطابق، سمجھنے اور ان کی تعمیل، اطاعت، اتباع، پیروی اور نفاذ و غلبے کےلیے صدق نیت و اخلاص قلب کے ساتھ، الله تعالٰی کی عطا کردہ نعمتوں عقل سلیم و شعور و بصیرت اور حکمت، یقین محکم کے ساتھ عمل پیہم و جہد مسلسل کی ہمت و توفیق عطا فرمائے، آمین ثم آمین يا ارحم الراحمين بحق رحمة للعالمين صلى الله عليه و آله و سلم 


کیا یہی اسلام ہے؟

کیا یہی اسلام ہے؟

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں

مسلمانوں پر ہونے والے مظالم کی وجہ بھی صرف فرقہ واریت ہے جس کی قرآن و سنت میں ممانعت ہے اور اس پر جہنم کی وعید ہے۔ اسی طرز فکر و عمل نے امت مسلمہ کا شیرازہ بکھیر کر اسے ذلت و رسوائی، تباہی و بربادی، انتشار و افتراق، باہمی منافرت، معاشی و معاشرتی اور سیاسی زبوں حالی، انحطاط و تنزلی اور پستی کی اس صورتحال تک پہنچایا ہے۔ اس فرقہ پرستی نے دین اسلام اور امة مسلمه کو وہ ناقابل تلافی و ناقابل بیان نقصانات پہنچائے ہیں کہ جن کا کوئی تصور بھی ممکن نہیں ہے۔ یہود و ہنود، نصارٰی و کفار اور مشرکین و مرتدین سمیت جمیع طاغوتی قوتیں باہمی اشتراک و تعاون اور اپنے وسائل کو یکجا کر کے بھی قیامت تک کبھی مسلم امه کو ایسے شدید و سنگین اور ناقابل تلافی نقصانات نہیں پہنچا سکتے تھے، جو اس فرقہ پرستی و فرقہ اکابرین کی اکابر پرستی نے پہنچائے ہیں، اسی کی وجہ سے آج آلا ماشآء الله! اکثر و بیشتر کلمہ گو برملا، قرآن و سنة سے صریح انحراف و روگردانی اور سرکشی کرتے نظر آتے ہیں، اسی فرقہ پرستی کے رجحانات اور روش و رویوں کے باعث آج اخوت اسلامی کے حکم کے برعکس ہر فرقے کا کلمہ گو دوسرے تمام فرقوں کے پیروکاروں کو فاسق و فاجر، کافر و مشرک، مرتد اور واجب القتل سمجھتا ہے، کوئی دوسرے فرقے کی مسجد میں نہیں جاتا، کوئی دوسرے فرقے کے مدرسے میں اپنے بچوں کو داخل نہیں کرواتا، دین حق ,*"الاسلام"* نے تو حکم دیا ہے کہ ہر مسلم دوسرے مسلم کا بھائی ہے، جو چیز اپنے لیے پسند کرو، چاہیے کہ وہی دوسرے مسلم بھائی کےلیے بھی پسند کرو، مسلم وہ ہے جس کے ہاتھ اور زبان سے دوسرے مسلمون محفوظ ہوں، آج جو فرقہ پرست لوگ دوسرے فرقے کے لوگوں کو کفار و مشرکین، یہود و نصارٰی اور ہندو و سکھ وغیرہم سے بدتر، قابل نفرت اور واجب القتل تک سمجھتے ہیں تو آپ کے خیال میں کیا یہی اسلام ہے؟