اسلام،
مسلمان اور امَّۃِ مسلمہ
(تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں)
اللہ تعالٰی نے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے ہمیں اپنا پسندیدہ دینِ اسلام عطا فرمایاا مگرافسوس کہ تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران بالخصوص برِّصغیر ہندوستان و پاکستان میں "اِسلام"کو ترک کرکے اُس کی جگہ بریلویت، دیوبندیت، اہلحدیثیت، سلفیت وغیرہ کو بونر فرقہ وارانہ مذاہب ایجاد واختیار کرلیاگیا۔
قرآن و سُنَّۃِ رسول اللہ ﷺ پر مبنی مُنزَّل مِن اللہ دین ِ اسلام کے ماننے اور اس پر ایمان لانے والوں کو قرآن میں اللہ تعالٰی نے "مسلمان" کے نام سے موسوم کیا اور ان سب کو آپس میں بھائی بھائی قرار دیا گیا مگرافسوس کہ بالخصوص برِّصغیر ہندوستان و پاکستان میں تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران "مُسلمان" کے نام کو عملاً ترک کرکے اُس کی جگہ دیو بندی، حیاتی، مماتی، تبلیغی، جماعتی، بریلوی، عطاری، طاہری، اہلِ حدیث، سلفی وغیرہ کے ناموں سے خود کو موسوم کرلیا گیا اور اپنی دینی و مذہبی شناخت و پہچان بنالیاگیا، اور اُن میں انتہائی حد تک باہمی نفرت و نفاق، مذہبی منافرت، انتشاروافتراق پیدا کرکے ایکدوسرے کا بدترین دشمن بنا کر ان میں باہم تکفیری فتاوٰی کو شعار بنالیا گیا۔
رسول اللہ ﷺ کی جماعت کا نام اُمّتِ مسلمہ تھا جو کہ جسدِ واحد کی طرح متحد و منظم تھی مگرافسوس کہ تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران "مُسلمان"کو ترک کرکے اُس کی جگہ مسلمانوں کو باہم متصادم و متحارب، بدترین دُشمن دیو بندی، حیاتی، مماتی، تبلیغی، جماعتی، بریلوی، عطاری، طاہری، اہلِ حدیث، سلفی وغیرہ فرقوں( یعنی مذہبی گروہوں) میں بانٹ کر اسلام اور مسلمانوں کی اجتماعی قُوّۃ و طاقت اور وقار کا قلع قمع کر دیا گیا۔
برِّصغیر ہندوستان و پاکستان میں بالخصوص آج کے نام نہاد کلمہ گو مسلم معاشرے کی تباہی و بربادی، اسلام کے کم و بیش تیرہ سو ابتدائی سالوں تک قرآن و سُنَّۃ رسول اللہ ﷺ کے احکامات و فرمودات، تعلیمات و ہدایات کی تعمیل و اطاعت، اتباع ، ترویج و تبلیغ اور غلبے و نفاذ کی حتی المقدور جِدّوجُہد کی جاتی تھی مگرافسوس کہ تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران قرآن و سُنَّۃ اور مقاصدِ اسلام سے صریح روگردانی و انحراف کر کےاپنے اپنے معاشی و سیاسی اغراض و مقاصد کی تکمیل اور حصول و تحفظ کی غرض سے فرقوں کے من پسند و من گھڑت، بے بنیاد و خود ساختہ گمراہ کن انسانی و بشری افکار و نظریات ، تعلیمات و نصابات کی تعمیل و اطاعت، اتباع و ابلاغ، ترویج و تبلیغ اور غلبے و نفاذ، برتری و بالادستی اور سربلندی کی جِدّوجُہدکو اپنا مطمحِ نظر، مقصود و مطلوب اورشعار بنالیا گیا۔
اُمّتِ مسلمہ، مسلم معاشرت کے زوال و انحطاط، تنزٗلی و پستی، تباہی و بربادی ، ذلت و رسوائی اور ہر میدان میں پسپائی کے اسباب و عوامل اور متحرکات میں انہی اسباب کا سب سے بڑا ، اہم اور بنیادی کردار رہا ہے۔
بریلوی، دیوبندی، اہلِ حدیث، وہابی، سلفی، تبلیغی، جماعتی، عطاری، طاہری، ترابی، حیاتی و مماتی وغیرہ فرقہ وارانہ مذاہب کو ایجاد ہوئے اور جنم لئے ابھی تو پورے ڈیڑھ سو سال کا عرصہ بھی نہیں گزرا، جو اسلام حضرت محمد رسولُ اللہ ﷺ پر اللہ تعالٰی نے نازل کیا تھا اور رسول اللہ ﷺ کی ظاہری حیاۃ طیبہ میں ہی جس کے مُکمل ہونے کا اعلان خود خالقِ کائنات اللہ ربُّ العالَمین نے قرآن مجید میں میں نے فرما دیا تھا وہ دینِ اسلام ساڑھے چودہ سو سال کا ہوا چاہتا ہے۔ فرمانِ اِلٰہی ہے "الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا"﴿سورۃ المائدہ، آیۃ نمبر3﴾ مفہوم: "میں نےآج کے دن تمہارے لئے تمہارا دین کامل و مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام فرمادیا اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظام حیات کی حیثیت سے پسند فرما لیا"
اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسنديدہ دین فقط اسلام ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں ارشاد ہوا : "اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اﷲِ الْاِسْلَامُ." (سورۃ آلِ عمران، آیۃ نمبر19)، مفہوم: "بےشک اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہی ہے(اس کے سوا کوئی اور نہیں(‘‘
پس اسلام ایک دین ہے اور اسی کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کیلئے پسند فرمایا ہے جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی اور راستہ اختیار کرے گا تو دنیا و آخرت میں ناکام و نامراد ہو گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے :"وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُج وَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ" (سورۃ آلِ عمران، آیۃ نمبر85) مفہوم: "’’اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا‘‘ ۔
واللہ و رسولہ ٗاعلم بالصواب۔
(تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں)
اللہ تعالٰی نے رسول اللہ ﷺ کے ذریعے ہمیں اپنا پسندیدہ دینِ اسلام عطا فرمایاا مگرافسوس کہ تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران بالخصوص برِّصغیر ہندوستان و پاکستان میں "اِسلام"کو ترک کرکے اُس کی جگہ بریلویت، دیوبندیت، اہلحدیثیت، سلفیت وغیرہ کو بونر فرقہ وارانہ مذاہب ایجاد واختیار کرلیاگیا۔
قرآن و سُنَّۃِ رسول اللہ ﷺ پر مبنی مُنزَّل مِن اللہ دین ِ اسلام کے ماننے اور اس پر ایمان لانے والوں کو قرآن میں اللہ تعالٰی نے "مسلمان" کے نام سے موسوم کیا اور ان سب کو آپس میں بھائی بھائی قرار دیا گیا مگرافسوس کہ بالخصوص برِّصغیر ہندوستان و پاکستان میں تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران "مُسلمان" کے نام کو عملاً ترک کرکے اُس کی جگہ دیو بندی، حیاتی، مماتی، تبلیغی، جماعتی، بریلوی، عطاری، طاہری، اہلِ حدیث، سلفی وغیرہ کے ناموں سے خود کو موسوم کرلیا گیا اور اپنی دینی و مذہبی شناخت و پہچان بنالیاگیا، اور اُن میں انتہائی حد تک باہمی نفرت و نفاق، مذہبی منافرت، انتشاروافتراق پیدا کرکے ایکدوسرے کا بدترین دشمن بنا کر ان میں باہم تکفیری فتاوٰی کو شعار بنالیا گیا۔
رسول اللہ ﷺ کی جماعت کا نام اُمّتِ مسلمہ تھا جو کہ جسدِ واحد کی طرح متحد و منظم تھی مگرافسوس کہ تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران "مُسلمان"کو ترک کرکے اُس کی جگہ مسلمانوں کو باہم متصادم و متحارب، بدترین دُشمن دیو بندی، حیاتی، مماتی، تبلیغی، جماعتی، بریلوی، عطاری، طاہری، اہلِ حدیث، سلفی وغیرہ فرقوں( یعنی مذہبی گروہوں) میں بانٹ کر اسلام اور مسلمانوں کی اجتماعی قُوّۃ و طاقت اور وقار کا قلع قمع کر دیا گیا۔
برِّصغیر ہندوستان و پاکستان میں بالخصوص آج کے نام نہاد کلمہ گو مسلم معاشرے کی تباہی و بربادی، اسلام کے کم و بیش تیرہ سو ابتدائی سالوں تک قرآن و سُنَّۃ رسول اللہ ﷺ کے احکامات و فرمودات، تعلیمات و ہدایات کی تعمیل و اطاعت، اتباع ، ترویج و تبلیغ اور غلبے و نفاذ کی حتی المقدور جِدّوجُہد کی جاتی تھی مگرافسوس کہ تقریباً حالیہ ڈیڑھ سو سال کے دوران قرآن و سُنَّۃ اور مقاصدِ اسلام سے صریح روگردانی و انحراف کر کےاپنے اپنے معاشی و سیاسی اغراض و مقاصد کی تکمیل اور حصول و تحفظ کی غرض سے فرقوں کے من پسند و من گھڑت، بے بنیاد و خود ساختہ گمراہ کن انسانی و بشری افکار و نظریات ، تعلیمات و نصابات کی تعمیل و اطاعت، اتباع و ابلاغ، ترویج و تبلیغ اور غلبے و نفاذ، برتری و بالادستی اور سربلندی کی جِدّوجُہدکو اپنا مطمحِ نظر، مقصود و مطلوب اورشعار بنالیا گیا۔
اُمّتِ مسلمہ، مسلم معاشرت کے زوال و انحطاط، تنزٗلی و پستی، تباہی و بربادی ، ذلت و رسوائی اور ہر میدان میں پسپائی کے اسباب و عوامل اور متحرکات میں انہی اسباب کا سب سے بڑا ، اہم اور بنیادی کردار رہا ہے۔
بریلوی، دیوبندی، اہلِ حدیث، وہابی، سلفی، تبلیغی، جماعتی، عطاری، طاہری، ترابی، حیاتی و مماتی وغیرہ فرقہ وارانہ مذاہب کو ایجاد ہوئے اور جنم لئے ابھی تو پورے ڈیڑھ سو سال کا عرصہ بھی نہیں گزرا، جو اسلام حضرت محمد رسولُ اللہ ﷺ پر اللہ تعالٰی نے نازل کیا تھا اور رسول اللہ ﷺ کی ظاہری حیاۃ طیبہ میں ہی جس کے مُکمل ہونے کا اعلان خود خالقِ کائنات اللہ ربُّ العالَمین نے قرآن مجید میں میں نے فرما دیا تھا وہ دینِ اسلام ساڑھے چودہ سو سال کا ہوا چاہتا ہے۔ فرمانِ اِلٰہی ہے "الْيَوْمَ أَكْمَلْتُ لَكُمْ دِينَكُمْ وَأَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِي وَرَضِيتُ لَكُمُ الْإِسْلَامَ دِينًا"﴿سورۃ المائدہ، آیۃ نمبر3﴾ مفہوم: "میں نےآج کے دن تمہارے لئے تمہارا دین کامل و مکمل کردیا اور تم پر اپنی نعمت کا اتمام فرمادیا اور تمہارے لئے اسلام کو (بطور) دین (یعنی مکمل نظام حیات کی حیثیت سے پسند فرما لیا"
اللہ تعالیٰ کے نزدیک پسنديدہ دین فقط اسلام ہے جیسا کہ قرآن حکیم میں ارشاد ہوا : "اِنَّ الدِّيْنَ عِنْدَ اﷲِ الْاِسْلَامُ." (سورۃ آلِ عمران، آیۃ نمبر19)، مفہوم: "بےشک اللہ کے نزدیک دین صرف اسلام ہی ہے(اس کے سوا کوئی اور نہیں(‘‘
پس اسلام ایک دین ہے اور اسی کو اللہ تعالیٰ نے لوگوں کیلئے پسند فرمایا ہے جو کوئی اسلام کے علاوہ کوئی اور راستہ اختیار کرے گا تو دنیا و آخرت میں ناکام و نامراد ہو گا، ارشاد باری تعالیٰ ہے :"وَمَنْ يَبْتَغِ غَيْرَ الْاِسْلَامِ دِيْنًا فَلَنْ يُقْبَلَ مِنْهُج وَهُوَ فِی الْاٰخِرَةِ مِنَ الْخٰسِرِيْنَ" (سورۃ آلِ عمران، آیۃ نمبر85) مفہوم: "’’اور جو کوئی اسلام کے سوا کسی اور دین کو چاہے گا تو وہ اس سے ہرگز قبول نہیں کیا جائے گا، اور وہ آخرت میں نقصان اٹھانے والوں میں سے ہو گا‘‘ ۔
واللہ و رسولہ ٗاعلم بالصواب۔
(تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں)
No comments:
Post a Comment