Saturday, 27 December 2025

بعثت نبوی ﷺ اور نزول اسلام کے بنیادی مقاصد، ایک تحقیقی جائزہ

 بعثت نبوی ﷺ اور نزول اسلام کے بنیادی مقاصد: ایک تحقیقی جائزہ

تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں المعروف غلام مصطفٰی آرائیں، کراچی

انسانی تاریخ کا سب سے عظیم اور انقلاب آفرین واقعہ بعثت نبوی ﷺ ہے جس نے نہ صرف جزیرۃ العرب کی تقدیر بدلی بلکہ پوری انسانیت کے لیے ہدایت اور رہنمائی کا ابدی نظام فراہم کیا۔ نزول اسلام کا اصل مقصد محض ایک مذہبی عقیدے کا ظہور نہیں تھا، بلکہ یہ انسانیت کی تکمیل، اجتماعی اصلاح اور ربانی ہدایت کا جامع منصوبہ تھا۔ ذیل میں بعثت نبوی ﷺ کے پانچ اہم مقاصد پر روشنی ڈالی گئی ہے:

1. توحید کی بالادستی اور شرک کے اندھیروں کا خاتمہ

نبی آخر الزماں ﷺ کی بعثت کا اولین اور بنیادی مقصد توحید کی دعوت تھی۔ آپ ﷺ ایک ایسے معاشرے میں مبعوث ہوئے جہاں بت پرستی، نجومیوں اور جھوٹے خداؤں کا دور دورہ تھا۔ انسانیت حقیقی خالق سے کٹ چکی تھی اور خود ساختہ معبودوں کے سامنے سجدہ ریز تھی۔ اسلام نے نہ صرف "لا الہ الا اللہ" کا اعلان کیا بلکہ عقل و فکر کو بت پرستی کی زنجیروں سے آزاد کیا۔ قرآن مجید میں ارشاد ہے: "ہم نے ہر امت میں رسول بھیجا کہ (لوگو) اللہ کی عبادت کرو اور طاغوت سے بچو" (النحل: 36)۔ یہ توحید کا تصور محض نظریاتی نہ تھا بلکہ عملی زندگی کے ہر شعبے میں خدا کی حاکمیت کا قیام تھا۔

2. اخلاقی انقلاب اور انسانیت کی تعمیر

بعثت نبوی ﷺ کا دوسرا اہم مقصد اخلاقیات کی بلندی اور انسان کی باطنی اصلاح تھا۔ رسول اللہ ﷺ خود اخلاق عظمیٰ کا مجسم نمونہ تھے اور آپ ﷺ کی بعثت کا مقصد اخلاقیات کی تکمیل قرار دیا گیا۔ آپ ﷺ نے فرمایا: "میں مکارم اخلاق کی تکمیل کے لیے بھیجا گیا ہوں"۔ جاہلیت کے دور میں ظلم، لاقانونیت، عورت کی تحقیر، شراب نوشی اور قتل و غارت گری عام تھی۔ اسلام نے ان تمام برائیوں کے خاتمے کے لیے ایک جامع اخلاقی نظام دیا جس میں انصاف، رحم، صداقت، امانت اور اخوت کے اصول مرکزی حیثیت رکھتے تھے۔

3. علم اور عقل کی آزادی

اسلام کی آمد تاریک جاہلیت کے خلاف علم کی تحریک تھی۔ پہلی وحی کا آغاز ہی "پڑھ" کے حکم سے ہوا، جو علم کے حصول کی اہمیت کی طرف واضح اشارہ تھا۔ اسلام نے تخیلاتی اور وہمی عقائد کے بجائے عقل و استدلال کو پروان چڑھایا۔ قرآن مجید بار بار غور و فکر کی دعوت دیتا ہے اور کائنات کی نشانیوں میں تدبر کرنے کی ترغیب دیتا ہے۔ یہ علمی انقلاب صرف مذہبی علوم تک محدود نہ تھا بلکہ اس نے سائنس، طب، فلکیات اور ریاضی جیسے شعبوں میں بھی حیرت انگیز ترقی کا راستہ ہموار کیا۔

4. اجتماعی انصاف اور معاشی توازن

بعثت نبوی ﷺ نے معاشرتی اور معاشی انصاف کے قیام کے لیے بنیادی اصلاحات متعارف کرائیں۔ اسلام نے غلامی کے خاتمے کے لیے مرحلہ وار اقدامات کیے، عورتوں کے حقوق متعین کیے، وراثت کے منصفانہ قوانین بنائے، اور زکوٰۃ و صدقات کے ذریعے معاشرے سے غربت کے خاتمے کا نظام قائم کیا۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: "تم میں سے کوئی مومن نہیں ہو سکتا جب تک کہ وہ اپنے بھائی کے لیے وہی پسند نہ کرے جو اپنے لیے پسند کرتا ہے"۔ یہ اجتماعی انصاف کا تصور اسلام کے مرکزی مقاصد میں سے ہے جس کا تعلق فرد کی نجات کے ساتھ ساتھ پورے معاشرے کی فلاح و بہبود سے ہے۔

5. عالمگیر ہدایت اور رحمت للعالمین کا پیغام

نبی کریم ﷺ کو صرف عربوں یا کسی خاص قوم کے لیے نہیں بلکہ ساری انسانیت کے لیے رحمت بنا کر بھیجا گیا۔ قرآن میں ارشاد ہے: "اور ہم نے آپ کو تمام جہان والوں کے لیے رحمت بنا کر بھیجا ہے" (الانبیاء: 107)۔ یہ عالمگیریت اسلام کے مقاصد کی وسعت کو ظاہر کرتی ہے۔ اسلام کا پیغام نسلی، لسانی اور جغرافیائی تعصبات سے بالاتر ہے اور پوری انسانیت کو ایک خدا کی عبادت اور بنی نوع انسان کے طور پر باہمی اخوت و مساوات کی دعوت دیتا ہے۔

نتیجہ

بعثت نبوی ﷺ کے مقاصد کثیر الجہت اور ہمہ گیر ہیں جن میں فرد کی اصلاح سے لے کر معاشرے کی تعمیر، اور عقیدے کی درستگی سے لے کر تہذیب کی تشکیل شامل ہے۔ یہ محض چند رسمی عبادات کا مجموعہ نہیں ہے بلکہ زندگی کے ہر پہلو میں ہدایت کا ایک مکمل نظام تھا۔ آج بھی جب انسانیت مادہ پرستی، اخلاقی بحران اور روحانی پستی کا شکار ہے، بعثت نبوی ﷺ کے انہی مقاصد کی طرف رجوع ہی اس کے مسائل کا حقیقی حل پیش کر سکتا ہے۔ اسلام کا پیغام زمان و مکان کی قید سے آزاد ہے اور ہر دور کی انسانی ضروریات کو پورا کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، بشرطیکہ اسے اس کی صحیح روح میں سمجھا اور اپنایا جائے۔

No comments:

Post a Comment