ہمارے جمیع مسائل و مصائب کا حل اسلامی آئین (قرآن و سنۃ) کے نفاذ میں ہے
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں بانی صدر، تحریک نفاذ آئین، قرآن س سنۃ پاکستان
عنوان بالا پر چند قابل عمل و اہم تجاویز پیش خدمت ہیں:
1) پاکستان کے متفقہ اسلامی آئین کے تمام تر آرٹیکلز، سب آرٹیکلز پر مکمل عملدرآمد کرتے ہوئے عملاً قرآن و سنت کے احکامات کے مؤثر نفاذ و غلبے اور بالادستی کو یقینی بنایا جائے. 2) قرآن و سنت کے احکامات کے منافی بعض آرٹیکلز کو ترامیم کے ذریعے ممتاز علماء کرام کی مشاورت سے قرآن و سنت کے مطابق بنایا جائے۔ 3) سرمایہ دارانہ، استیصالی، ظالمانہ و غیر منصفانہ سودی نظام معیشت و معاشرت و سیاست کو جڑ سے ختم کیا جائے۔ 4) کفایت شعاری کو ہر سطح پر اختیار کیا جائے۔ 5) تعلیم و صحت کے بجٹ کو دو گنا کیا جائے۔ 6) دفاعی بجت سے غیر جنگی اخراجات میں پچاس فیصد کٹوتی کی جائے. 7) ججز و جنرلز سمیت تمام سرکاری ملازمین کی تنخواہوں و الاؤنسز، مراعات و سہولیات میں یکسانیت پیدا کی جائے۔ 8) ہر سرکاری ملازم کو اس کے گریڈ کے مطابق ریٹائرمنٹ پر گھر بنانے کےلیے مقررہ سائز کے پلاٹس دیئے جائیں یا ججز و جنرلز سمیت کسی کو بھی کوئی پلاٹ نہ دیا جائے۔ 9) قابل کاشت زرعی و زرخیز زمینوں کو زیر تعمیر ڈی ایچ ایز سمیت تمام ہاؤسنگ پروجیکٹس سے واگزار کروا کے کاشتکاروں کو دے دی جائے۔ 10) سرکاری زمینیں جن کو قابل کاشت بنایا جا سکتا ہو، وہ سولہ ایکڑ فی خاندان بے زمین کسانوں، ہاریوں، مزارعوں کو مفت الاٹ کر دی جائیں۔ 11) انہیں قابل کاشت بنانے کےلیے سولہ تا بتیس لاکھ روپے، قرض حسنہ بیس سالہ کےلیے دیا جائے جو دس سال گزرنے کے بعد اگلے دس سالوں کے دوران مساوی ششماہی یا سالانہ اقساط میں واپس لیا جائے۔ 12) قابل کاشت و زیر کاشت زرعی اراضی پر ہاؤسنگ پروجیکٹس بنانے پر مستقل پابندی عائد کی جائے. 13) ایوان صدر، وزیراعظم ہاؤس، گورنر ہاؤسز، چیف منسٹر ہاؤسز، چیف سیکریٹری ہاؤسز، آئی جی ہاؤسز، کمشنر ہاؤسز، چیف آف آرمی سٹاف ہاؤس، کور کمانڈرز ہاؤسز کے بجٹ میں پچاس فیصد کٹوتی کی جائے۔ 14) تمام ہاؤسز کو فروخت کر دیا جائے، ان سب کےلیے، شہروں سے باہر اور چھاؤنیوں میں، ایک کینال دو کینال، تین اور چار کینال پر مناسب و موزوں نئے ہاؤسز ازسر نو تعمیر کر دییے جائیں۔ 15) 18تا 45 سال تک کی عمر کے غریب و مفلس اور نادار لوگوں کو مختلف فنون بالکل مفت سکھا کر اپنے اپنے فن کے مطابق ذاتی کام کاروبار شروع کرنے کےلیے پانچ تا دس سال کےلیے قرض حسنہ دیا جائے، جس کو وہ اپنے نئے شروع کیے ہوئے کام کاروبار کی بچت سے سہ ماہی یا ششماہی اقساط میں واپس کرنے کے پابند ہوں۔ 16) پانچ تا سولہ سال کی عمر کے تمام پاکستانی بچوں، طلباء و طالبات کی مفت،۔ معیاری، بامقصد تعلیم و تربیت کو بہر صورت یقینی بنایا جائے. 17) سرکاری سکولوں کو اپ گریڈ کر کے پہلی تا بارہویں جماعت، ہائر سیکنڈری سکول بنایا جائے ان میں معیار تعلیم و تربیت اور جمیع سہولیات کو بہترین پرائیویٹ سکول کے برابر بلکہ ان سے بہتر بنائے جانے کو یقینی بنایا جائے. 18) روز مرہ استعمال کی ضروری اشیاء و اشیاء خورد و نوش کی قیمتوں میں عام آدمی کےلیے پچاس فیصد تک کمی کو بہر صورت یقینی بنائی جائے. 19) غیر ضروری یعنی اشیاء تعیش کی درآمدات کی حوصلہ شکنی کےلیے ان پر کسٹم ڈیوٹی بڑھائی جائے اور پاکستانی اناج و غلے، تازہ پھلوں سمیت دیگر مصنوعات کی برآمدات میں اضافے کی ہر ممکن کوشش کی جائے، برآمد کنندگان کی حوصلہ افزائی کےلیے انہیں وسائل کے مطابق مناسب مراعات دی جائیں۔ 20) نظام عدل و انصاف میں با مقصد و نتیجہ خیز اصلاحات کی جائیں، غریب و امیر طاقتور و کمزور ہر فرد کو بلاتخصیص و امتیاز اور بغیر کسی تفریق کے فوری و مفت اور یکساں و مساوی انصاف کی آسان ترین فراہمی کو یقینی بنایا جائے، بغرض مذکور ہر شہر و قصبے، گاؤں و چک اور آبادی و علاقے میں قاضی عدالتیں قائم کی جائیں۔ 21) بلدیاتی حکومتوں کو باقاعدہ و منظم، مؤثر، فعال، بامقصد، نتیجہ خیز و فعال اور با اختیار بنایا جائے. 22) تمام تر قوانین کو قرآن و سنت کے مطابق اور ان کے تابع بنایا جائے اور اسلامی حدود کو عملاً نافذ العمل بنایا جائے. 23) تمام مساجد و مدارس دینیہ عربیہ کو سرکاری تحویل میں لیا جائے اور ان میں قرآن و سنت و اسوۃ حسنۃ، تاریخ اسلام، فقہ سمیت تمام علوم دینیہ متداولہ کی یکساں تعلیم دی جائے فرقہ واریت کے مکمل خاتمے کو یقینی بنایا جائے۔ 24) ائمہ مساجد، خطباء و مدرسین کو ان کی تعلیمی اہلیت و ذمہ داریوں کی مناسبت سے، قومی خزانے سے تنخواہیں ادا کی جائیں۔ 25) مساجد و مدارس سے فرقہ وارانہ چھاپ بالکل ختم کر دی جائے۔ فرقہ وارانہ مذہبی شناختی علامات کا مکمل خاتمہ کر دیا جائے۔ 26) سرکاری ہسپتالوں میں مریضوں کی بہترین دیکھ بھال، نگہداشت، تیمار داری، مفت علاج و معالجے، ادویات کی مفت فراہمی سمیت دیگر ضروری سہولیات کی فراہمی کو بہتر و یقینی بنایا جائے۔ 27) ہر سطح پر اراکین پارلیمنٹ، وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، ججز، جنرلز، سول و ملٹری بیوروکریٹس کےلیے مفت سفری سہولیات، مفت پیٹرول، مفت بجلی سمیت جمیع مراعات و اخراجات کو نصف کر دیا جائے۔
28) آئین کی تشریح اور سیاسی نوعیت کے تنازعات کے حل کا حق پارلیمنٹ کو یا سپریم کورٹ کے تمام تر ججز پر مشتمل فل بنچ کو تفویض کرنے کےلیے متعلقہ رولز، قوانین میں ضروری ترامیم کی جائیں۔ 29) ہر نوعیت کی کرپشن، جعل سازی، ناقص مصنوعات، ملاوٹ، ناجائز منافع خوری، ذخیرہ اندوزی، رشوت ستانی، کمیشن، کک بیکس کو سنگین جرم قرار دیا جائے اور ان الزامات پر مبنی کیسز کا فیصلہ 90 روز میں سنانے کو لازم قرار دینے کےلیے ضروری و درکار قانون سازی کی جائے۔ 30) ہتک عزت defamation قوانین کو مغربی و یورپیئن ممالک کی طرز پر استوار کیا جائے تاکہ بد نیتی پر مبنی جھوٹے، من گھڑت، بے بنیاد الزام تراشی و بہتان طرازی کی روش کا معاشرے سے قلع قمع کیا جا سکے۔ قوی امید ہے کہ ان تیس تجاویز پر مخلصانہ و سنجیدہ عملدرآمد سے ملک و معاشرے میں اصلاحات کا اچھا آغاز کیا جا سکتا ہے۔
No comments:
Post a Comment