*"مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے جمیع پیروکار، متبعین منکرین ختم نبوت ہونے کے باعث مرتدین ہیں"*
*
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں ، بانی صدر تحریک نفاذ آئین، قرآن و سنت پاکستان و داعی تحریک تحفظ ختم نبوت و انسداد الحاد پاکستان
کس قدر لا پرواہ، غافل، ظالم، بےحس، سرکش، کم نصیب اور بدقسمت لوگ ہیں، جو کہ اپنے انتہائی مہربان، نہایت رحم فرمانے والے اللہ رب العالمین سبحانہ و تعالٰی کے نازل کیے ہوئے دین متین (عظیم الشان و مقدس کلام، قرآن مجید فرقان حمید اور سنۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم، محسن انسانیت، معلم انسانیت، حبیب اللہ، رحمۃ للعالمین صلی اللہ علیہ و الہ و سلم سیرة طیبہ و اسوۃ حسنہ سے حاصل ہونے والے مقاصد حیات، احکامات و ہدایات، تعلیمات و فرمودات اور پیغامات سے دانستہ و نا دانستہ طور پر انحراف و روگردانی، حکم عدولی و سرکشی اور نافرمانی کرتے ہوئے اپنی جانوں پر ظلم کرنے سے ذرا بھی نہیں چوکتے، اپنے آپ کو دنیوی و اخروی فلاح و کامیابی کے راستے یعنی جنت الفردوس کے بجائے بد ترین عذاب جہنم کی طرف کھینچ کر لے جانے کی ضد پر اصرار کرتے رہتے ہیں، حالانکہ روز قیامت تک کے بالعموم تمام جن و انس اور بالخصوص توحید و رسالت پر ایمان رکھنے والے جمیع مؤمنون و مسلمون اللہ تعالٰی کے نازل کردہ دین کے مقاصد کی تکمیل اور جمیع احکامات کی تفہیم و تعمیل، اطاعت س اتباع کے پابند (مکلف) ہیں۔
قرآن مجيد فرقان حمید بلا شبہ كتاب الله، كلام الله، علم الله، ایک بےمثل، الوهى ھدایت پر مبنی متن اور وحی الہی ہے، اس کے الفاظ، معارف و معانى،سب الله تبارک و تعالٰی کے نازل کیے ہوئے ہیں، قرآن مجید فرقان حمید علم بالوحی ہے اور انسانی کلام، علوم و متون پر قرآن مجید کی فضيلت بالكل اور بعینہ ويسى ہی ہے جیسی کہ خالق كائنات اللہ رب العالمین سبحانه و تعالى کو اپنی ساری مخلوقات پر فضیلت حاصل ہے- ہمارے حقیقی خالق و مالک اللہ تعالی نے اپنی اس عظیم نعمت قرآن مجید کو انسانوں کی ہدایت و بھلائی، فلاح س کامیابی، مکمل رہنمائی اور خیر و سلامتی کےلئے، اپنے حبیب کریم رؤف و رحیم، ختم الرسل، خاتم النبیین، امام الانبیاء والرسل رحمة للعالمین صلی اللہ علیہ و الہ و سلم پر نازل فرمایا ہے اور اپنی کم و بیش یا پوری اٹھارہ ہزار مخلوقات میں سے صدف جن و انس کو اس کا مکلف (پابند) بنایا ہے۔
فی زمانہ معاشرے میں بظاہر الا ماشآء اللہ، دین اسلام (قرآن و سنۃ) پر لوگوں کے ایمان میں وہ پختگی و اخلاص ناپید نظر آتے جن کا یہ دین متقاضی ہے۔ امت مسلمہ کے تمام تر مسائل و مصائب اور مشکلات و آزمائشوں، جہالت، کرپشن، غربت و افلاس، جرائم، بدامنی، انتشار س افتراق، فرقہ ساریت، حرص و ہوس، مفاد پرستی، مادیت پرستی، سمیت تمام خرابیوں جڑ و اصل یہی حقیقت ہے کہ ہم نے قرآن و سنت کے راستے صراط مستقیم سے بھٹک چکے ہیں، ظاہراً کلمہ گو رہ گئے ہیں جبکہ عملاً ہم نے یہود و ہنود، نصاری و صابئین سمیت کفار مشرکین کی طاغوتی قوتوں کی بالادستی قبول کر کے امت مسلمہ کو ان کا غلام بنا لیا ہے۔
حالانکہ مقاصد دین میں سر فہرست یہ امر ہے کہ اللہ کے بندوں اور اللہ کی زمین پر اللہ رب العالمین سبحانہ و تعالٰی کے اس دین کو نافذ و غالب اور بالادست و بالاتر بنایا اور قائم کیا جائے جو دین اللہ رب العالمین سبحانہ و تعالٰی نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم پر نازل فرمایا ہے اور رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم کی پوری ظاہری حیات طیبہ، خلفاء راشدین سمیت تمام صحابہ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کی زندگیاں اسی نصب العین و مقصد حیات کے حصول و تحفظ اور تکمیل میں صرف ہوئیں۔
افسوس صد ہزار افسوس کہ ہمیں دین و ایمان کے ساتھ کوئی خاص لگاؤ، سروکار، تعلق واسطہ ہی جیسے باقی نہیں رہا! آخر ہم لوگ غور و فکر کیوں نہیں کرتے، سوچتے، سمجھتے کیوں نہیں! کیا یہ کوئی معمولی یا کم اہم معاملہ ہے؟ نہیں صاحب، ہر گز نہیں! یہی تو ایک مؤمن و مسلم کی زندگی کا اولین اہمیت و ترجیح کا معاملہ ہے، یہی ہمارا مقصد حیات و نصب العین ہے۔ امت مسلمہ کی موجودہ صورتحال کسی بہت بڑے المیے سے کسی طور پر بھی کچھ کم سنگین و سنجیدہ معاملہ نہیں ہے۔ قرآن و سنت پر مبنی نظام اسلام کے بجائے ہم پر سرمایہ دارانہ، سودی و الحادی، ظالمانہ و غیر منصفانہ، استیصالی نظام مسلط ہے، جس کے خلاف جہاد ہر کلمہ پر فرض کیا ہے۔ کیونکہ یہ اسلام دشمن نظام ہے جو الحاد پرستی و ارتداد کو ہر سطح پر ہر لحاظ سے تحفظ فراہم کرتا ہے۔
صاحبان عقل و شعور و اہلیان علم! خوب جان لیجئے کہ:
اللہ سبحانہ و تعالى، انبياء و رسل عليہم الصلواة والسلام کے سوا کسی بھی انسان کو براه راست اور بلا واسطہ ہدايت عطا نہیں فرماتا بلکہ باقی تمام انسانوں کو اپنے انبياء و رسل علیہم الصلواة والسلام کے توسل و توسط سے ھی ہدایت (رہنمائی) عطا فرماتا ہے-
اللہ رب العالمین سبحانہ وتعالی نے انسانوں کی ہدایت و رہنمائی کےلئے کم و بیش یا پورے ایک لاکھ چوبیس ہزار نبی و رسول علیہم السلام مبعوث فرمایے، اپنے آخری رسول امام الانبیاء رحمة للعالمین (صلی اللہ علیہ و الہ و سلم) پر اس دین اسلام کی تکمیل فرما کر وحی کے نزول کا سلسلہ تا روز قیامت منقطع کر یا جس کے نزول کا سلسلہ پہلے انسان سیدنا آدم علی نبینا و علیہ الصلوۃ والسلام سے شروع کیا گیا تھا۔ دین اسلام رسول اللہ صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم پر نازل کردہ وحی متلوو (آخری الہامی کتاب ہدایت قرآن مجید) اور وحی غیر متلوو (سنۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم) پر مبنی جو دین عطا فرمایا، اپنے اس پسندیدہ دین کا نام "الاسلام" رکھا جو کہ پورے کا پورا منزل من اللہ اور کامل و اکمل ہے اور روز قیامت تک کے جن و انس اس پر پورے کے پورے کاربند رہنے کے مکلف (پابند) ہیں۔۔
اللہ رب العالمین سبحانہ وتعالی نے عالم انسانیت کے لئے اپنی اس عظیم نعمت، الوہی ہدایت یعنی دین "الاسلام" کی تکمیل کا بالکل واضح، واشگاف اور غیر مبہم اعلان (خود اپنی آخری الہامی کتاب ہدایت، کلام اللہ یعنی) قرآن مجید میں فرما دیا جب کہ اللہ رب العالمین سبحانہ وتعالی کے آخری رسول امام الانبیاء رحمة للعالمین حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم نے بھی اپنے خطبہء حجة الوداع میں دین اسلام کے مکمل ہونے کا بالکل واضح، واشگاف اورغیر مبہم اعلان فرمایا دیا۔
قرآن و سنۃ پر مبنی اللہ رب العالمین سبحانہ وتعالی کے پسندیدہ الوہی دین "الاسلام" میں حجیّت (اتھارٹی) صرف قرآن و سنۃ ہی ہیں، ان دو کے ما سوا (کسی بھی شخص یا اشخاص، جماعت یا گروہ، اکابر یا اکابرین، فقیہ یا فقہاء ، مجتہد یا مجتہدین، مفسرین و مترجمین ، محدثین وغیرہم کو یا ان کی کسی بھی تصنیف یا تالیف شدہ کتاب یا کتب سمیت) انسانی خیالات و بشری افکار و نظریات کو دین اسلام میں حجیّت (اتھارٹی) کی حیثیت حاصل نہیں ہے لہذا الوہی ہدایت پر مشتمل، قرآن و سنۃ پر مبنی، اللہ رب العالمین سبحانہ وتعالی کے پسندیدہ و نازل کردہ دین "الاسلام" میں کسی بھی کمی و بیشی، ردوبدل، ترمیم و تحریف اور تجاوز کا کوئی امکان یا جواز باقی نہیں رہا۔
اللہ سبحانہ و تعالٰی، اپنے انبياء و رسل عليہم الصلوة والسلام کے سوا کسی بھی دوسرے انسان کو براه راست اور بلا واسطہ ہدايت عطا نہیں فرماتا بلکہ باقی تمام انسانوں کو اپنے انبياء و رسل علیہم الصلواة والسلام کے توسل و توسط سے ہی ہدایت دیتا ہے یہی اس قادر مطلق کا قانون فطرت ہے-
لہٰذا حیات رسول اللہ حضرت محمد مصطفٰی صلی اللہ علیہ و الہ و سلم میں مکمل ہو جانی والے دین "الاسلام" پر قائم و کاربند رہنے کی اللہ رب العالمین سبحانہ و تعالٰی جسے چاہتا ھے توفیق عطا فرماتا ہے۔
اب جو کوئی بھی شخص، افراد، طبقہ یا گروہ، کتاب اللہ اور سنۃ رسول اللہ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کے منافی اور ماسواء کسی بھی شخص یا اشخاص، جماعت یا گروہ، اکابر یا اکابرین، فقیہ یا فقہاء ، مجتہد یا مجتہدین، مفسر یا مفسرین، مترجم یا مترجمین اور محدث و محدثین وغیرہم کسی ملا و مولوی، کسی بھی عالم یا علماء کی تصنیف یا تالیف، کتاب یا کتب یا کسی بھی انسانی خیالات و بشری افکار و انسانی نظریات کو، منزل من اللہ، الوہی احکام یعنی دین "الاسلام" میں اتھارتی (حجیت) مانتا ہے، "مسلم" کے علاوہ اپنی کوئی بھی اور مذہبی شناخت یا نام و پہچان (جیسے بریلوی، دیوبندی، مماتی، حیاتی اھل حدیث، سلفی، جماعتی، وہابی، تبلیغی، عطاری، طاھری وغیرھم) اپناتا، کہلواتا، رکھتا ہے تو قرآ ن و سنۃ کی رو سے اس کے گمراہ ہونے میں کسی بھی شک و شبہ کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔
کم و بیش ایک صدی پہلے رسول الله صلى الله عليه و على ألہ و أصحابہ و بارك و سلم كى نبوت كے زیر اثر اللہ سبحانہ و تعالٰی كى طرف سے براه راست اور بلا واسطہ ہدایت حاصل ہونے کا جھوٹا دعوی مرتد و کذاب مرزا غلام احمد قادیانی نے کیا تھا، اس مرتد و کذاب نے اپنی کتاب حقیقت وحی میں لکھا ھے کہ "خدا مجھے براہ راست ہدایت عطا فرماتا ہے اور یہ ظلی نبوة ہے اس سے ختم نبوة پر اثر نہیں پڑتا"- (معاذ الله)
یہ دراصل عقیدہ ختم نبوت کا بالواسطہ انحراف و انکار اور خاتم النبیین صلى الله عليه و الہ و سلم کی نبوت میں جزوی اور تضمنی شراکت (ضمنی شراکت فی النبوت) کا جھوٹا دعویٰ تھا۔ کذاب و مرتد مرزا قادیانی سے پیشتر بھی قرون اولیٰ سے لے کر مرزہ قادیانی سے پہلے تک کم وبیش یا پورے تین سو کذاب و مرتد فتنے اسی طرح سے تضمنی شراکت (ضمنی نبوت) کے جھوٹے دعویدار پیدا ہوئے اور انکے پیروکار بھی ہزاروں بلکہ بعض اوقات لاکھوں کی تعداد میں پیدا ہوئے اور جلد ہی قتل ہو کر اپنے عبرتناک انجام کو پہنچا دیئے گئے (واصل جہنم ہو گئے)۔
مرتد و کذاب مرزا قادیانی سے پہلے کذابین و مرتدین کے ساتھ کسی بھی قسم کے مکالمے یا مباحثے کی کبھی کوئی ضرورت نہیں سمجھی گئی بلکہ امۃ مسلمہ نے ہر فتنہء ارتداد کے ایسے تمام تر کرداروں کے خلاف ہمیشہ جہاد (قتال) کیا اور دو سے پچاس سالوں کے عرصے میں ان تمام فتنوں میں سے ہر ایک کا مکمل خاتمہ کر کے دنیا میں ان کا نام ونشان بھی صفحہء ھستی سے مٹا ڈالا۔ امۃ مسلمہ نے ارتداد کے ایسے تمام تر فتنوں کے خلاف ہمیشہ جہاد (قتال) کو فرض عین سمجھا تھا۔
کسی انسان کا جداگانہ و آزادانہ طور پر یا رسول الله صلى الله عليه و ألہ و أصحابہ و بارک و سلم كى نبوت كے زیر اثر براه راست اور بلا واسطہ ہدایت حاصل ہونے کا دعویٰ کرنا اور اس کو اللہ سبحانہ و تعالٰی كى طرف منسوب یا تسليم كرنا مسلمہ عقيدۂ ختم نبوة كے سراسر خلاف اور اسلامی تعلیمات کے منافی ہے اور یه عقیدہ ختم نبوت سے بالواسطہ انحراف و انکار اور خاتم النبیین صلى الله عليه و اله و سلم کی نبوت میں جزوی اور تضمنی شراکت (ضمنی شراکت فی النبوت) کا جھوٹا دعویٰ اور صریح ارتداد ہے اور امہ مسلمہ نے ان کے وجود کو ذمی (غیر مسلم اقلیت، کافر یا مذاہب عالم میں سے ایک باطل مذہب) کی حیثیت سے بھی کبھی برداشت یا قبول نہیں کیا-
دین اسلام کے ایک ادنی ترین و مبتدی طالب علم کی حیثیت سے بندہ ناچیز کی رائے میں، کذاب و مرتد مرزا غلام احمد قادیانی اور اس کے پیرو کاروں کے معاملے میں امہ مسلمہ سے سہو اور اجتہادی غلطی کا ارتکاب ہو گیا ہے کہ اس ایمان و اسلام دشمن فتنے کو صرف کافر قرار دے کر غیر مسلم اقلیتوں کی طرح ایک اسلامی ریاست کے شہری کا درجہ دے دیا گیا جو کہ ایک بہت بڑا المیہ ہے۔
خاتم النبیین صلى اللہ عليہ و الہ و سلم کے توسل و توسط کے بغیر الوھی ہدایت کے حصرل کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا کیوں کہ روز قیامت تک کے تمام جن و انس کی ہدایت کیلئے خالق کائنات اللہ رب العالمین سبحانہ و تعالٰی کی نازل کردہ آخری کتاب ہدایت (قرآن مجید) علم الله اور وحی جلی، سنت رسول صلى اللہ عليہ و الہ و سلم اور اسوة حسنہ ہے جو بعينہ نبى عليه الصلوة والسلام كے علم و عمل میں سے ہے، باقی سب انسانوں کیلۓ قرآن مجيد کے ان ہی معارف و معانی اور مفہوم و مقاصد کو سمجھنا ناگزیر و لازم ہے جو مہبط وحی خاتم النبیین صلى اللہ عليہ و الہ و سلم نے سمجھے، سمجھائے، سکھائے بتائے اور بیان فرمائے ہوں۔ ان کے سوا یا ان کے خلاف جو کچھ بھی سمجھا جائیگا وہ ہدایت نہیں بلکہ سراسر گمراہی اور ضلالت ہے کیوں کہ باقی سب انسانوں پر صرف اتباع و اطاعت لازم و فرض ہے ان کو لفظا یا معنا کسی تصرف /مداخلت کا کوئی حق یا اختیار حاصل نہیں ہے کیوں کہ علم اللہ بذاتہ اتمام يافتہ خبر ہوتا ہے اسے علم انسانی کے لاحقات و سابقات شامل کرنے کی قطعاً کوئی ضرورت و حاجت نہیں ہوتی۔
اللہ سبحانہ و تعالیٰ، اپنے آخری نبی عليہ الصلوة والسلام کے سوا کسی بھی انسان کو براه راست اور بلا واسطہ ہدايت عطا نہیں فرماتا اور رسول اللہ صلى اللہ عليہ و ألہ و اصحابہ وبارک و سلم کی بعثت اور رسالت و نبوت کا مقصد ہی یہ ہے کہ باقی تمام انسانوں اور جنوں کو فقط خاتم النبیین صلى اللہ عليہ و الہ و سلم توسل و توسط سے ہی الوہی ہدایت ملے-
جو بھی کوئی مسلمان ملت اسلامیہ اور امت مسلمہ کی اس موجوده زبوں حالی، دینی و مذہنی منافرت، انتشار و افتراق، تفرقے اور ضلالت و گمراھی، بے راہ روی پر مضطرب و بے چینن ہو کر اصلاح احوال کیلۓ فکرمند و کوشاں نہیں بلکہ ملت اسلامیہ اور امت مسلمہ کے ان بدترین حالات کے باوجود مطمئن اور خوش ہے اسے اپنے ایمان کی صحت پر ضرور غور کرنا چاہیے کیونکہ سارے مسلمان آپس میں بھائی بھائی اور ایک ملۃ، ایک جماعۃ و جمعيۃ، ایک امۃ یعنی جسد واحد کی طرح امت واحدہ ہیں۔
No comments:
Post a Comment