Thursday, 10 September 2015

وہ طرفہ تماشہ جس کی سمجھ نہیں آتی! لِلّٰہ کو ئی تو سمجھائے

بسمِ اللہِ الرّحمٰنِ الرَّحیمِ
وہ طرفہ تماشہ جس کی سمجھ نہیں آتی! لِلّٰہ  کو ئی تو سمجھائے
تحریر: پرویز اقبال آرائیں
"اسلام" فقط ایک دین ہے یا متعدد باہم متصادم و متحارب اور متضاد و مختلف افکار و نظریات میں سے ہر ایک ہی دینِ اسلام ہے؟ 
تمام فرقہ پرستوں اوراسلام اور دین و مذہب کے نام پر  اپنی  فرقہ پرستی کی انڈسٹریز کی جعلی مصنوعات  تیار کرنے، فروخت کرنے والےفرقہ پرستی  کے صنعت کار چوہدریوں، وڈیروں،  منافع خوروں،   پروموٹرز،  ڈسٹری بیوٹرز، ہول سیلرز، مارکیٹنگ ایکسپرٹس او ر صارفین سے ایک انتہائی سادہ، سیدھا اور معصومانہ مگر اہم ترین سوال جس کے مدلل جواب کا عرصہءِ دراز سے انتظار ہے، اپنی ان جعلی مصنوعات کا جواز پیش کرو، اگر نہیں کر سکتے تو خدارا! اپنا یہ حرام دھندہ بند کر دو  لوگوں کو دین کی راہ سے ہٹا کر فرقہ پرستی کے راستے پر مٹ ڈالو انہیں گمراہ کرنا بند کر دو۔  اصل دین اسلام کی تفہیم و تعلیم، تعمیل و اطاعت اور اتباع، تبلیغ و تنفیذ کی جڈّوجہد کو اپنا شعار بناؤ جو کہ فقط قرآن مجید اور رسول اللہ ؤﷺ کی سنّۃ و اسوۃ الحسنہ پر مبنی  ہے،  جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کا طرزِ فکروعمل اور طوروطریقہ اپناؤ اور اسی  کی تبلیغ و ترویج اور نفاذ کی جدّو جُہد کرو۔
"اسلام" فقط ایک دین ہے یا متعدد باہم متصادم و متحارب اور متضاد و مختلف افکار و نظریات میں سے ہر ایک ہی دینِ اسلام ہے؟  کیاہر ایک ملا مولوی کو یہ حق اور اختیار  حاصل ہے کہ وہ اپنے من گھڑت افکار و نظریات کا نام دینِ اسلام رکھ لے اور اسلام کے نام پر ان  گمراہ کن اور اسلام مخالف افکار و نظریات کی تبلیغ کرتا پھرے  یا  کہ دینِ اسلام فقط وہ ہے جس کو اللہ تعالٰی نے انسانوں کی ہدایت کیلئے رسول اللہ ﷺٰ پر نازل فرمایا، جس پر رسول اللہ ﷺ نے عمل کر کے دکھایا ،  بتایا اور سمجھایا ہے اور  جس پر  جماعۃِ صحابہءِ  کرام رضوان اللہ تعالٰی عنہم اجمعین نے عمل کیا  ہے اور   جو رسول اللہ ﷺ کی حیاتِ طیبہ میں ہی مکمّل ہو چکا تھا؟ اگر دینِ اسلام  فقط "ایک" دین ہے اور وہ منزّل من اللہ ہے تو پھر  اللہ کے نازل کئے ہوئے دین کی تعلیمات و احکامات اور  الوہی  ہدایت میں  من مانی کمی بیشی اور من پسندردّوبدل کر نےاور  اس میں  اپنی خواہشاتِ نفس اور مفاد پرستانہ ضرورتوں کے مطابق تبدیلی  لا کراپنے اپنےمن گھڑت اور خود ساختہ  برانڈز  کے مذاہب ، (دیو بندی، مماتی ، حیاتی، بریلوی، سلفی، اہلحدیث وغیرہم) کواسلام کے نام پر متعارف کرائے جانے کا کیا جواز ہے؟ دیوبندی برانڈ اسلام، بریلوی برانڈ اسلام، مماتی  برانڈاسلام، حیاتی برانڈ اسلام، مسعودی  برانڈاسلام، دعوتِ اسلامی ( عطاری)  برانڈاسلام، تبلیغی جماعۃبرانڈ اسلام،  طالبانی (جہادی) برانڈ اسلام، صوفی  برانڈاسلام، مولوی  برانڈاسلام، جماعتِ اسلامی کا (مودودی) برانڈ اسلام، سعودی برانڈ اسلام، عربی برانڈاسلام، عجمی برانڈ اسلام،  وہابی برانڈ اسلام، سلفی برانڈاسلام، مقلّد اسلام، غیر مقلّد اسلام، اہلحدیث برانڈ اسلام، منہاج القرآن برانڈ اسلام، سیفی برانڈ اسلام، اسراری برانڈ اسلام، ظاہری برانڈ اسلام  وغیرہم کے وجود کا کیا  کوئی جواز ہے؟ اس کمترین بندہ کو اس گھمبیر صورتحال میں کوئی سمجھ نہیں آ رہی کہ کہ یہ سارے  نئے نئے نقلی ، مصنوعی، بناؤٹی، بناسپتی، نا خالص اور ملاوٹی  برانڈز تو مارکیٹ میں باآسانی دستیاب ہیں اور ہر ایک کی مارکیٹنگ  میں خوب مسابقت  بھی چل رہی ہے مگر  اللہ تعالٰی  کے اس خالص دین  "الاسلام " کا  کیوں کہیں کوئی سراغ نہیں مل رہا ؟ جس کو  کہ اللہ تعالٰی نے رسول اللہ ﷺ پر نازل کیا تھا اور جس کی تکمیل کا اعلان قرآن مجید کی سورۃ المائدہ کی آیۃ نمبر3 میں فرما دیا تھا "  اَلْيَوْمَ اَكْمَلْتُ لَكُمْ دِيْنَكُمْ وَاَتْمَمْتُ عَلَيْكُمْ نِعْمَتِيْ وَرَضِيْتُ لَكُمُ الْاِسْلَامَ دِيْنًا" ترجمہ: "آج میں نے تمہارے لئے دین کامل کر دیا اور تم پر اپنی نعمت پوری کردی اور تمہارے لئے اسلام کو دین پسند کیا"۔ اور رسول اللہ ﷺ نے بھی اپنے خطبۃ الحجۃ الوداع میں جس کی تکمیل کا اعلان فرما دیا تھا اور فرمایا "اے لوگو!میری بات کو اچھی طرح سمجھنے کی کوشش کرو،بے شک میں نے اﷲ کا پیغام تم کو پہنچا دیاہے اور میں تم میں ایسی دو چیزیں چھوڑ کر جارہاہوں کہ اگر تم ان کو مضبوطی سے پکڑے رہوگے تو ہرگز گمراہ نہ ہوگے۔اﷲ تعالیٰ کی کتاب(قرآن کریم)اور اس کے نبی (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی سنت"۔
وہ دین جو صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی عنہم اجمعین کا دین تھا جس کا نام اللہ نے "الاسلام" اورجس پر ایمان لانے والوں  کو  فقط "مؤمن" و  "مسلمان" کے نام سے موسوم کیاتھا۔ سوچتا ہوں کہ حالیہ دو تین صدیوں   میں برِّ صغیر کے عاقبت نا اندیش  مذہبی پیشواؤں نے اللہ تعالٰی کے نازل کردہ  اس  دین "الاسلام" کو  آخر کس وجہ سے ترک کر دیا  اس کی اطاعت و اتباع اور پیروی  اور تبلیغ کیوں چھوڑ دی اور اس کے برعکس اپنے اپنے فرقے بنا کر ان کی دعوت و تبلیغ کیوں شروع کر دی؟  الوہی ہدایت پر مبنی  اس دینِ اسلام کا بائیکاٹ کیوں کردیا ؟  اپنے اپنے من پسند برانڈز کیوں ایجاد کرلئے؟ نئے نئے نام اور  نت نئی دینی و مذہبی شناختوں کو کیوں اختیار کرلیا؟  آخر اُس خالص اور اصلی دینِ اسلام میں ان کو  معاذ اللہ ایسی کونسی خرابی ، برائی یا نقص  نظر آیا کہ انہوں نے اس سے اپنا ناطہ ہی توڑنا ضروری سمجھا ؟ اللہ کے دین "الاسلام"کی مخالف سمت  میں سفر کا آغاز  کیوں شروع کر دیا؟ سوچ سوچ کر تھک گیا ہوں مگر  اسلام دشمنی کی  اس روش کی کوئی بھی  معقول یا مناسب وجہ سمجھنے سے قاصر ہوں۔
 لِلّٰہ کوئی  اس کمترین بندے کو بھی تو سمجھائے کہ ایسی کونسی مجبوری آڑے آ گئی تھی   کہ جس کی وجہ سے ان مفاد پرست اور خود غرض نام نہاد مذہبی پیشواؤں نے  اللہ تعالٰی اور حضرت محمّدمصطفٰی ﷺکے دین اور آپ ﷺ کی جماعۃ کو چھوڑ کر اپنے اپنے فرقے اور مذاہب ایجاد کرنا ضروری سمجھا ؟؟؟ اور پھر ان اسلام مخالف فرقوں ک کو "اسلام" کا نام  دے کر لوگوں میں ان کو پھیلانا شروع کر دیا، امّۃِ مسلمہ میں انتشار و افتراق پیدا کر دیا ، مذہبی منافرت کو فروغ دے کر اخوّۃِ اسلامی کا گلا گھونٹ دیا اور امّۃِ مسلمہ کا خاتمہ کر دیا۔ کوئی جواز سمجھ نہیں آتا کیوں کہ اللہ اور رسول اللہ ﷺ نے تو فرقوں کی سختی کے ساتھ ممانعت فرمائی ہے اس حرام اور مشرکانہ فعل کے ارتکاب پر جہنّم کے وجوب کی سخت ترین وعید فرمائی ہے پھر اس حرام  عمل کو حلال اور باعثِ نجات ِ احروی اور جنّت کی ضمانت قرار دینے کا ان حالیہ دو تین صدیوں کے ملّاؤں کو کیا حق پہنچتا تھا ؟ پوری کائنات کے تمام جنّ و انس ملکر بھی اللہ اور رسول اللہ ﷺ کے حرام کئے ہوئے عمل کو جائز قرار نہیں دے سکتے۔ پھر فرقوں کو جائز سمجھنے والوں کو اپنے دین و  ایمان کے دعوے کی صداقت ثابت کرنی چاہئے یا نہیں ؟
"اسلام" اللہ کا نازل کردہ دین ہے جو فقط کلام اللہ قرآن مجید، رسول اللہ ﷺ کی سنّۃ  واسوۃ الحسنۃپر مبنی ہےاللہ تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ نے اس میں کسی  بھی قسم کی ترمیم و تحریف، تغیّر و تبدّل، کمی و بیشی  کرنےکا  امّۃِ مسلمہ سمیت کسی بھی انسان یا انسانی جماعۃ (اجتماع یا گروہ) کو کوئی حق یا اختیار نہیں دیا۔ انسان کو مکلّف بنایا گیا ہے کہ وہ اللہ تعالٰی کے نازل کردہ دین "الاسلام" پر ایمان لا کر مؤمن ومسلمان بن جائے  اور قرآن و سنّۃ و اسوۃ الحسنۃ کے احکامات و تعلیمات اور ہدایات کے تابع رہ کر ان ہی کے عین مطابق زندگی گذارے۔ مگر افسوس کہ آج مملکتِ خداداد اسلامی جمہوریہءِ پاکستان  اور برِّصغیر میں بالخصوص  اورپورے عالمِ اسلام میں بالعموم عجیب و غریب تماشہ ہو رہا ہے، نام نہاد مذہبی عناصر ، عام کلمہ گومسلمانوں کو   جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین کے طرزِ فکروعمل اور طورو طریقوں کو اختیار  کرنے اور ان کے مطابق قران و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ  کے احکامات و تعلیمات اور ہدایات کی اطاعت و اتباع اور پیروی  کرنےکی تلقین و تاکید اور وعظ و نصیحت  کرتے نظر نہیں آتے بلکہ اس کے برعکس اپنے اپنے فرقوں کے من گھڑت افکار و نظریات کی تبلیغ  کرنے میں مصروفِ عمل نظر آتے ہیں جبکہ اللہ سبحانہ و تعالٰی اور رسول اللہ ﷺ نے مسلمانوں کی جماعۃ "امۃِ مسلمہ " کو  جسدِ واحد کی طرح  امّۃِ واحدہ  قرار دے کر اس کے اندر کوئی بھی علیٰحدہ  گروہ یا الگ فرقہ بنانے کی سخت ممانعت فرمائی ہے اور اس طرح کے حرام و مشرکانہ فعل کے ارتکاب پر جہنّم کے وجوب کی وعید فرمائی ہے۔

کلمہ گو مسلمان بھائیو ! خبردار اور ہوشیار ہو جاؤ! فرقوں سے توبہ کر کے اللہ سبحانہ و تعالٰی کے دین "الاسلام" کی طرف واپس لوٹ آؤ جو فقط قرآن و سنّۃ اور اسوۃ الحسنہ پر مبنی ہے اور جس پر  جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین  ، تابعین و تبع تابعین ، سلف و صالحین، ائمہءِ اربعہ سمیت تمام فقہاء و مجتہدین رحمۃ اللہ تعالٰی علیہم اجمعین نے عمل کیا ہےاورجس میں فرقوں کی  قطعاًکوئی گنجائش نہیں ہے۔ آؤ!  واپس رسول اللہ ﷺ کی جماعۃ "امّۃِ مصطفوی" میں شامل ہو کر متحدو متفق اور باہم منظم ہو جائیں، اسلام اور مسلمانوں کی قوّۃ بن جائیں، اخوّۃِ اسلامی کے جذبے کو زندہ کریں ، اللہ کے بندوں اور اللہ کی زمین پر اللہ کے دین "الاسلام" اور نظامِ مصطفوی کی بالادستی، برتری، سربلندی،غلبے اور نفاذ کی راہ ہموار کریں تاکہ عالمِ انسانیت کو فلاحِ دارین ، امن و سکون، عدل و انصاف، مساواتِ انسانی اور خیرو فلاح نصیب ہو سکے۔  آؤ! ظلمتوں میں بھٹکنے کے بجائے سیدھی راہ "صراطِ مستقیم " پر چلیں۔

No comments:

Post a Comment