بلا سودی نظام معیشت اور قرآن وسنت پر مبنی نظام مصطفٰی صلی اللّٰہ علیہ و آلہ و سلم کی ضرورت و اہمیت اور
افادیت و ناگزیریت
تحریر: پروفیسر ڈاکٹر پرویز اقبال آرائیں، بانی صدر، تحریک نفاذ آئین، قرآن و سنت پاکستان
بلا سودی نظام معیشت پر ممتاز علماء کرام اور نامور اسکالرز نے بڑا تحقیقی کام کیا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اس پر کافی توجہ دی ہے لیکن افسوس کہ ہمارے دیگر آئینی و ریاستی ادارے ان تمام سفارشات پر غور کر کے ان کے تحت قرآن و سنة کے احکامات کے مطابق قانون سازی اور نفاذ میں سنجیدہ و مخلص نظر نہیں آتے!
دوسری بڑی رکاوٹ فرقہ واریت بھی ہے، فروعات میں فقہی، مسلکی، فرقہ وارانہ اختلافات سے پیدا ہونے والی الجھننیں، نفاذ قرآن و سنة پر مبنی نظام کے عملی نفاذ میں دوسری بڑی وجہ بلکہ پہلی وجہ کا بھی اہم سبب ہیں!
بلا سودی نظام معیشت پر ممتاز علماء کرام اور نامور اسکالرز نے بڑا تحقیقی کام کیا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اس پر کافی توجہ دی ہے لیکن افسوس کہ ہمارے دیگر آئینی و ریاستی ادارے ان تمام سفارشات پر غور کر کے ان کے تحت قرآن و سنة کے احکامات کے مطابق قانون سازی اور نفاذ میں سنجیدہ و مخلص نظر نہیں آتے!
دوسری بڑی رکاوٹ فرقہ واریت بھی ہے، فروعات میں فقہی، مسلکی، فرقہ وارانہ اختلافات سے پیدا ہونے والی الجھننیں، نفاذ قرآن و سنة پر مبنی نظام کے عملی نفاذ میں دوسری بڑی وجہ بلکہ پہلی وجہ کا بھی بڑا سبب ہیں!
یقیناَ قادیانی مرتدین کے لاہوری و احمدی گروپس اور رافضی وغیرہ بھی قرآن و سنة کی بالا دستی اور غلبے کے حق میں نہیں، لیکن دیوبندی، ںریلوی، سلفی، اہلحدیث، وہابی، عطاری، تبلیغی، جماعتی وغیرہ فرقے بھی تو قرآن و سنة پر مبنی نظام حکومت و معیشت، نظام عدل و انصاف اور نظام معاشرت پر متفق نہیں ہیں اور میری دانست میں یہی بنیادی اور سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، ورنہ تحریک نظام مصطفی کے ثمرات سے پاکستانی قوم کو کوئی محروم نہیں کر سکتا تھا۔
بات تو کڑوی ہے مگر بات سو فیصد سچی ہے کہ جو کوئی شخص قرآن و سنة کو سمجھنے، ان کے احکامات کی تعمیل و اطاعت، اتباع و پیروی اور نفاذ و غلبے کی طلب و خواہش اور جستجو یا طلب نہ رکھتا ہو تو وہ کوئی کلمہ گو انسان ہو ہی نہیں سکتا، کوئی گدھا یا کوئی دوسرا جانور ہی ہو سکتا ہے یا پھر کوئی زندیق مرتد و کافر یا مشرک اور زندیق و خبیث، شیطان کا پجاری!
بلا سودی نظام معیشت پر ممتاز علماء کرام اور نامور اسکالرز نے بڑا تحقیقی کام کیا ہے، اسلامی نظریاتی کونسل نے بھی اس پر کافی توجہ دی ہے لیکن افسوس کہ ہمارے دیگر آئینی و ریاستی ادارے ان تمام سفارشات پر غور کر کے ان کے تحت قرآن و سنة کے احکامات کے مطابق قانون سازی اور نفاذ میں سنجیدہ و مخلص نظر نہیں آتے!
دوسری بڑی رکاوٹ فرقہ واریت بھی ہے، فروعات میں فقہی، مسلکی، فرقہ وارانہ اختلافات سے پیدا ہونے والی الجھننیں، نفاذ قرآن و سنة پر مبنی نظام کے عملی نفاذ میں دوسری بڑی وجہ بلکہ پہلی وجہ کا بھی بڑا سبب ہیں!
یقیناَ قادیانی مرتدین کے لاہوری و احمدی گروپس اور رافضی وغیرہ بھی قرآن و سنة کی بالا دستی اور غلبے کے حق میں نہیں، لیکن دیوبندی، ںریلوی، سلفی، اہلحدیث، وہابی، عطاری، تبلیغی، جماعتی وغیرہ فرقے بھی تو قرآن و سنة پر مبنی نظام حکومت و معیشت، نظام عدل و انصاف اور نظام معاشرت پر متفق نہیں ہیں اور میری دانست میں یہی بنیادی اور سب سے بڑی رکاوٹ ہیں، ورنہ تحریک نظام مصطفی کے ثمرات سے پاکستانی قوم کو کوئی محروم نہیں کر سکتا تھا۔
بات تو کڑوی ہے مگر بات سو فیصد سچی ہے کہ جو کوئی شخص قرآن و سنة کو سمجھنے، ان کے احکامات کی تعمیل و اطاعت، اتباع و پیروی اور نفاذ و غلبے کی طلب و خواہش اور جستجو یا طلب نہ رکھتا ہو تو وہ کوئی کلمہ گو انسان ہو ہی نہیں سکتا، کوئی گدھا یا کوئی دوسرا جانور ہی ہو سکتا ہے یا پھر کوئی زندیق مرتد و کافر یا مشرک اور زندیق و خبیث، شیطان کا پجاری!
No comments:
Post a Comment