بِسْمِ
اللہِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ
اللَّهُمَّ لك الحَمْدُ كَمَا حَمِدْتَ نَفْسَك في أُمِّ
الكِتَابِ والتَّوْرَاةِ والإِنْجيْلِ والزَّبُورِ والفُرْقَان
قرآنِ
مجید کا مقصودِاصلی، منشاء و مدّعا: فقط اللہ تعالٰی و رسول اللہ صلّی اللہ علیہ
وآلہ وسلّم کی کامل اطاعت و اتباع۔
تحریر:پروفیسر ڈاکٹر
پرویز اقبال آرائیں
جس
کسی نے رسول اللہ َصَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ کی اطاعت کی بلاشبہ
اُس نے دراصل اللہ تعالٰی کی ہی اطاعت کی اور جس کسی نے بھی رسول اللہ َ صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَسَلَّمْ کی نافرمانی و حکم عدولی کی بےشک اُس نے درحقیقت
اللہ تعالٰی کی ہی نافرمانی کی۔
بلاشبہ
قرآن مجيد الله کا علم ، الله کی كتاب اور الله کا كلام ہے، قرآن الوہى متن وعبارۃ
اور بیان ہے، اس کے الفاظ، معارف و معانى الله تعالٰی کی طرف سے ہیں اور اللہ
تعالٰی کی نازل کردہ وحی ہیں ہیں، قرآن وحی سے ذریعے اللہ تعالٰی کاعطا فرمایا
ہُوا حقیقی علم ہے اور انسانی علوم و متون پر قرآن مجید کی فضيلت بالكل ويسى ہى ہے
جیسی فضیلت خالقِ کائنات اللہ رَبُّ الْعَالَمِیْن سُبحانہ و تعالٰی کی، اپنی
مخلوق پر ہے، قرآن مجید ، حضرت جبریل علیہ السّلام کے ذریعے سیدنا و مولانا محمدُ
رَّسُوْلُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ پر نازل کیاگیا اور
بذریعہءِ وحی قرآنِ مجید کے معارف و معانی اور قرآنِ مجید کے احکامات پر عمل کرنےکے مقصود و مطلوب طریقے رحمۃ لِّلْعَالَمِیْن
صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ کو بتائے اور سکھائے گئے جنہیں سُنَّۃِ
رسولُ اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ
وَ سَلَّمْ کہا جاتا ہے۔
قرآن
کریم اللہ تعالیٰ کا وہ عظیم الشان کلام ہے جو انسانوں کی ہدایت کے لئے خالق
کائنات نے اپنے آخری رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ پر نازل فرمایا
تاکہ رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ اپنے اقوال وافعال کے
ذریعہ لوگوں کے سامنے قرآن مجید کے احکام ومسائل بیان فرمادیں اور لوگوں کواُن پر عمل کرنے کے مقصود و مطلوب طور طریقے سکھا دیں، رسول اللہ صَلَّی
اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ مہبطِ وحی ہیں یعنی وہ ذات عالی مقام ،جن کے
قلبِ اطہر پر قرآنِ مجید نازل کیا گیا اس
لئے رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ کے اقوال و افعال کے بغیر قرآنِ مجید کے مطلوب و مقصود معارف و معانی اور
احکامات کی تعمیل کے درست طریقے کو کیسےسمجھا جا سکتا ہے؟ خود اللہ تبارک وتعالیٰ
نے قرآن کریم میں متعدد مرتبہ اس حقیقت کو بیان فرمایا ہے اللہ تعالٰی کا ارشادہے:
مفہوم:
"وہ (اللہ تعالٰی عزّوجلّ) وہی ہے جو اپنے بندہءِخاص (محمّد صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ) پر کھلی کھلی آیتیں نازل فرماتا ہے تاکہ وہ (رسول
اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ اپنے کرم سے) تمہیں طرح طرح کے
اندھیروں سے،(حق و ہدایت کے) نور کی طرف نکالیں اور بے شک اللہ تم سب پر (اے
لوگو!) یقینی طور پر بڑاہی شفیق اور انتہائی مہربان ہے" (سورۃ الحدید، آیۃ
نمبر9)
دوسرے
مقام پر ارشاد ہے: مفہوم: "اور وہ (رسول صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ
سَلَّمْ)کوئی بات اپنی خواہش سے نہیں کرتے، وہ بات تو (جو رسول اللہ َ صَلَّی اللہُ
عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ کرتے ہیں) اُس وحی کے سوا نہیں ہوتی جو انہیں (اللہ کی طرف سے)کی جاتی ہے" (سورۃ النجم،
آیۃنمبر3تا4)
رسول
اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ کی اطاعت کو اللہ ربُّ العالَمین نے
اپنی اطاعت قرار دیتے ہوئے فرمایا:
مفہوم:
"جس نے رسول (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ) کی اطاعت کی اس نے
(یقیناً) دراصل اللہ کی ہی اطاعت کی اور جس کسی نے بےرخی اختیار کی تو بہرحال ہم
نے آپ (صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ سَلَّمْ) کو اُن لوگوں پر پاسبان بناکر
تونہیں بھیجا ہے" (سورۃ النِّساء، آیۃنمبر80)
قرآنِ
مجید میں جابجا دیگر سینکڑوں آیات میں اللہ تبارک و تعالٰی اور رسول اللہ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَآلِہ وَ
سَلَّمْ کی اطاعت و اتباع کی مختلف پیرائے میں تاکید کی گئی ہے :
مفہوم:
" یقینا اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی زندگی میں تمہارے لے
بہترین نمونہ ہے ایسے شخص کےلئے جسے اللہ سے ملنے اور قیامت کے دن کے آنے کی امید
ہو اور وہ اللہ کو کثرت سے (بہت زیادہ) یاد رکھتا ہو" (سورۃ الاحزاب، آیۃ
نمبر21)،
مفہوم:
" یہ کتاب (قرآن) ہم نے آپ ﷺکی طرف
اتاری ہے کہ لوگوں کی جانب جو حکم نازل فرمایا گیا ہے، آپ (ﷺ ) اسے کھول کھول کر
بیان کردیں، شاید کہ وہ غوروفکرکریں"۔ (سورۂ النحل، آیۃ-44) ،
مفہوم:
"یہ کتاب ہم نے آپ (ﷺ) پر اس لئے اتاری ہے تاکہ آپ( ﷺ) ان کے لئے ہر اس چیز کا واضح فیصلہ کردیں جس
میں اُن لوگوں کو اختلاف ہے اور یہ اور یہ کےلئے ہدایت اور رحمت ہے (اس عام فائدے
کے علاوہ یہ کتاب بطور خاص) ایمان والوں کی قوم کےلئے سراسر ہدایت اور عین رحمت
ہو"(سورۃ النحل ، آیۃ -64)
کہیں
فرمایا: "اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول"، کہیں فرمایا: "اطیعوا اللہ
ورسولہ"، کسی جگہ ارشاد ہے: "اطیعواا للہ والرسول" اور کسی آیت میں
ارشاد ہے: "اطیعوا الرسول"۔ ان سب جگہوں پر اللہ تعالیٰ کی طرف سے بندوں
سے ایک ہی مطالبہ ہے کہ فرمانِ اِلٰہی کی تعمیل کرو اور ارشاد اتِ نبوی ﷺکی اطاعت
کرو۔ غرضیکہ اللہ تعالیٰ نے قرآن حکیم میں متعدد جگہوں پر یہ بات واضح طور پر بیان
کردی کہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت کے ساتھ رسول اللہ ﷺ کی اطاعت بھی انتہائی ضروری ہے کیونکہ اللہ تعالیٰ کی اطاعت
کماحقہ، رسول اکرم ﷺ کی اطاعت کے بغیر ممکن ہی نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ نے ہمیں
رسول ﷺکی اطاعت کا حکم دیا اور رسول ﷺ کی
ارشادات و افعال جن واسطوں سے ہم تک پہنچے ہیں یعنی سُنَّۃِ رسول اللہ ﷺ ان سے
روگردانی کر کے رسول اللہ کی اطاعت و اتباع اور جماعۃِ صحابہءِ کرام رضوان اللہ
تعالٰی علیہم اجمعین کے طرزِ فکروعمل کی پیروی
کیونکر ممکن ہے؟ اور ،اگر ان پر ہم
شک وشبہ کریں تو گویا ہم قرآن کریم کی سینکڑوں آیات کے منکر ہیں یا زبان حال سے یہ
کہہ رہے ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے ایسی چیز کا حکم دیا ہے یعنی اطاعت رسول ﷺ ،جو
ہمارے اختیار میں ہی نہیں ہے کہ ہمیں اُس
کا کوئی علم ہی نہیں ہے۔
مفہوم:
"اور جو رسول (صلی اللہ علیہ وسلم)
کی مخالفت کرے، اس کے بعد کہ اس پر ہدایت
واضح ہو چکی اور وہ اہل ایمان (جماعۃِصحابہءِ کرام) کے راستے کے سوا کوئی دوسرا
راستہ اختیارکرے تو ہم بھی اس کو اسی طرف پھرا دیتے ہیں جس طرف اس نے خود رخ
اختیار کر رکھا ہو اور ہم اسے پہنچا دیں گے
جہنم میں اور وہ بہتُ بری جگہ ہے
لوٹنے کی"۔ (سورۃ النّساء– اٰیۃ- 115) یعنی ہدایت کے واضح ہو جانے کے بعد
رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم) کی مخالفت اور مومنین کا راستہ چھوڑ کر کسی اور
راستے کی پیروی، دین اسلام سے خروج ہے جس پر یہاں جہنم کی وعید بیان فرمائی ہے۔
مومنین سے مراد صحابہ کرام (رضوان اللہ
تعالٰی علیہم ) ہیں جو دین اسلام کے اولین پیرو اور اس کی
تعلیمات کا کامل نمونہ تھے، اور ان آیات کے نزول کے وقت جن کے سوا کوئی گروہ
ِمومنین موجود نہ تھا کہ وہ مراد ہو ۔ اس لئے صحابہ کرام (رضوان اللہ تعالٰی
علیہم )
کی مخالفت اور غیر سبیل المومنین کا اتباع دونوں حقیقت میں ایک ہی چیز کا
نام ہے۔ اس لئے صحابہ کرام (رضوان اللہ
تعالٰی علیہم ) کے راستے اور منہاج سے انحراف بھی کفر و ضلال
ہی ہے۔
اللہ
تعالیٰ نے متذکّرہ بالا آیات میں واضح طور پر بیان فرمادیا کہ قرآن کریم کے اصل
معلِّم و مفسّر حضورنبیءِ اکرم ﷺ ہی ہیں اور اللہ تعالیٰ کی طرف سے نبی کریم ﷺ پر
یہ ذمہ داری عائد کی گئی کہ آپ ﷺ ہی اپنی
اُمّۃ(اُمَّتِ مسلمہ) کے سامنے قرآن کریم کے احکام ومسائل کھول کھول کر بیان کریں،
سکھائیں اور سمجھائیں۔
ہرایک مُسلمان کا یہ عقیدہ وایمان ہے کہ حضورنبیءِ اکرم ﷺ نے اپنے
اقوال وافعال کے ذریعہ قرآن کریم کے احکام ومسائل بیان کرنے، سکھانے اور
سمجھانے کی ذمہ داری بحسن خوبی ، کماحقہ
انجام دی۔ صحابۂ کرام رضوان اللہ تعالٰی علیہم اجمعین، تابعین اور تبع تابعین رحمۃ اللہ تعالٰ علیہم کے ذریعہ معلّمِ انسانیت
رحمۃ لِّلْعالَمین ﷺ کے اقوال وافعال یعنی سُنّۃِ رسول اللہ ﷺ پر مبنی قرآن کریم کی پہلی اہم اور بنیادی تفسیر
انتہائی قابل اعتماد ذرائع سے اُمَّتِ مسلمہ کوپہنچی ہے، لہذا قرآن فہمی سُنَّۃِ
رسول اللہ ﷺکے بغیر کسی طور بھی ممکن ہی
نہیں ہے۔
اللہ
تعالیٰ نے اطاعتِ رسول کو حب الہی کا معیار قرار دیا یعنی اللہ تعالیٰ سے محبت
رسول اکرم ﷺکی اطاعت میں ہے، چنانچہ اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا:
مفہوم: "اے نبی (صلّی اللہ علیہ وآلہ
وسلّم) لوگوں سے فرما دیجیئے کہ اگر تم
حقیقت میں اللہ تعالیٰ سے محبت رکھتے ہو تو میری پیروی اختیار کرو، اللہ تم سے
محبت کرے گا اور تمہارے گناہوں کو معاف فرمادے گا"۔ (سورۃ آلِ عمران، آیۃ-31)
اللہ
تعالیٰ نے اللہ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت پر دائمی جنت نیز اللہ اور اس کے رسول
ﷺکی نافرمانی پر دائمی عذاب (جہنّم) کا فیصلہ فرمایا دیا ہے:
مفہوم:
" جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ کی اطاعت کرے گا اسے اللہ تعالیٰ ایسی
جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں بہتی ہوں گی اور ان باغوں میں وہ ہمیشہ
رہیں گے، اور یہی بڑی کامیابی ہے۔ اور جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺکی نافرمانی
کرے گا اور اسکی مقررہ حدوں سے آگے نکلے گا ، اسے وہ جہنم میں ڈال دے گا، جس میں
وہ ہمیشہ رہے گا، ایسوں ہی کے لئے رسوا کن عذاب ہے"(سورۂ النساء ،آیاۃ۔14-13)
غرضیکہ
اللہ اور اس کے رسول کی اطاعت نہ کرنے والوں کا ٹھکانا جہنم ہے
مفہوم: "جو اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ﷺ
کی اطاعت کرے گا اسے اللہ تعالیٰ ایسی جنتوں میں داخل فرمائے گا جن کے نیچے نہریں
بہتی ہوں گی۔ اور جو منہ پھیرے گا اسے وہ دردناک عذاب دے گا" (سورۃالفتح آیۃ-17)۔
مفہوم: "اور جوبھی کچھ رسول (ﷺ) تمہیں عطا
فرمائیں اُسے لےلیا کرو اور اور جس سے وہ رسول (ﷺ) تمہیں منع فرمائیں اُس سے باز
رہا کرو اور ہمیشہ اللہ سے ڈرتے رہا کرو، بے شک اللہ بڑا ہی سخت عذاب دینے
والاہے"(سورۃ الحشر، آیۃ -7)
مفہوم:
"اور اے محبوب (ﷺ)! اگر اللہ کا فضل و رحمت تم پر نہ ہوتا تو ان میں کے کچھ
لوگ یہ چاہتے کہ تمہیں دھوکا دے دیں اور وہ اپنے ہی آپ کو بہکا رہے ہیں اور تمہارا
کچھ نہ بگاڑیں گے اور اللہ نے تم پر کتاب اور حکمت اتاری اور تمہیں سکھا دیا جو
کچھ تم نہ جانتے تھے اور اللہ کا تم پر بڑا فضل ہے"۔ (سورۃالنساء، آیہ -113)
مفہوم:
"اور( اے محبوب !ﷺ) بیشک تمہاری خو بُو (خُلق) بڑی شان کی (عظیم)
ہے"(سورۃ القلم، آیہ -4)
مفہوم:
"اور( اے محبوب !ﷺ) ہم نے تمہیں نہ بھیجا مگر رحمت بنا کرسارے جہانوں کے لیے" (سورۃ الانبیاء،
آیۃ-107)
مفہوم:
"بیشک اللہ کا بڑا احسان ہوا
مسلمانوں پر کہ ان میں انہیں میں سے
ایک رسول بھیجا جو ان پر اس کی
آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا
ہے اور انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور وہ ضرور اس سے پہلے کھلی گمراہی میں
تھے" (سورۃ آلِ عمران، آیۃ-164)
مفہوم:
"بیشک تمہارے پاس تشریف لائے تم میں سے وہ رسول جن پر تمہارا مشقت میں پڑنا گراں ہے تمہاری
بھلائی کے نہایت چاہنے والے مومنوں پر نہایت شفقت کرنیوالے مہربان ہیں "۔ (سورۃ
التوبہ، آیۃ -128)
مفہوم:
"بیشک اللہ اور
اس کے فرشتے
درود بھیجتے ہیں اس
نبی (ﷺ) پر، اے ایمان
والو! ان (ﷺ) پر درود اور خوب سلام
بھیجو " (سورۃ الاحزاب،
آیۃ-56)
مفہوم:
"اے محبوب (ﷺ) تم فرمادو کہ لوگو اگر تم اللہ کو دوست رکھتے ہو تو میرے
فرمانبردار ہوجاؤ اللہ تمہیں دوست رکھے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور اللہ
بخشنے والا مہربان ہے" (سورۃ آلِ عمران، آیۃ-31)
مفہوم:
"اور تمہیں جو کچھ رسول دے لے لو، اور جس سے روکے رک جاؤ اللہ تعالیٰ سے ڈرتے
رہا کرو، یقیناً اللہ تعالیٰ سخت عذاب والا ہے"۔ (سورۃ الحشر، آیۃ-7)
مفہوم:
"اور نہ کسی مسلمان مرد نہ مسلمان عورت کو پہنچتا ہے کہ جب اللہ و رسول کچھ
حکم فرمادیں تو انھیں اپنے معاملہ کا کچھ اختیار رہے اور جو حکم نہ مانے اللہ اور
اس کے رسول کا وہ بیشک صریح گمراہی بہکا" (سورۃ الاحزاب، آیۃ-36)
مفہوم:
"تو اے محبوب!(ﷺ) تمہارے رب
کی قسم وہ
مسلمان نہ ہوں
گے جب تک
اپنے آپس کے
جھگڑے میں تمہیں
حاکم نہ بنائیں
پھر جو کچھ
تم حکم فرما
دو اپنے دلوں
میں اس سے رکاوٹ
نہ پائیں اور جی سے
مان لیں" (سورۃ النساء،
آیۃ-65)
مفہوم:
"اے محبوب!(ﷺ) بیشک ہم نے
تمہاری طرف سچی
کتاب اتاری تاکہ تم
لوگوں میں فیصلہ
کرو جس طرح تمہیں
اللہ دکھائے اور
دغا والوں کی
طرف سے نہ
جھگڑو" سورۃ النساء، آیۃ-105)
مفہوم:
"محّمد (صلی اللہ علیہ وسلم) تمہارے مردوں
میں سے کسی مرد کے باپ نہیں ہیں ہاں البتہ وہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ
وسلم) اور خاتم النبیین (صلی اللہ علیہ وسلم، سلسلۂ انبیاء کے ختم کرنے والے اور
مہرِ اختتام)ہیں اور خدا ہر چیز کا خوب جاننے والا ہے"۔ (سورۃالاحزاب،
اٰیۃ-40)
مفہوم:
"نبی (ﷺ) کا حق مؤمنین پر ان کی اپنی جان سے بھی زیادہ ہے اور نبی (ﷺ) کی
ازواج (مطہرات) ان(مؤمنین )کی مائیں ہیں ، اور کتاب اللہ کی رو سے رشتہ والے ، اور
مسلمانوں اور مہاجرین کے بنسبت ، ایک دوسرے سے زیادہ قریب ہیں مگر یہ کہ تم اپنے
دوستوں پر احسان کرو یہ کتاب میں لکھا ہے"۔ سورۃ الاحزاب، اٰیۃ-6)
مفہوم:
"بے شک ایمان لانے والوں (مسلمانوں)
پراللہ کا بڑا احسان ہوا کہ ان میں، انہیں میں
سے ایک رسول بھیجا جو ان پر اس کی
آیتیں پڑھتا ہے اور انہیں پاک کرتا ہے
انہیں کتاب و حکمت سکھاتا ہے اور یقیناًیہ
سب اس سے پہلے کھلی گمراہی میں تھے"۔
(سورۃآلِ عمران اٰیۃ164)
مفہوم:
(اے محبوب صلّی اللہ علیہ وسلّم) "آپ فرما دیجیئے کہ اگر تمہارے باپ اور تمہارے بیٹے اور تمہارے
بھائی اور تمہاری بیویاں، اور تمہارا کنبہ، اور تمہارے وہ مال جو تم نے کما
رکھے ہیں اور تمہاری وہ تجارت جس کے ماند
پڑجانے کا تمہیں اندیشہ لگا رہتا ہے، اور تمہارے وہ گھر جو تمہیں پسند ہیں (اگر یہ
سب کچھ) تمہیں زیادہ پیارا ہو اللہ اور اس کے رسول(ﷺ) سے، اور اس کی
راہ میں
جہاد کرنے سے، تو تم انتظار کرو، یہاں تک کہ اللہ لے آئے اپنا حکم اور اللہ
نورِ ہدایت سے بدکار لوگوں کو نہیں نوازتا
"۔ 9سورۃ التوبہ، اٰیۃ 24)
رسول
اللہ صلی الله علیہ وسلم فرماتے ہیں: مفہوم: "اے لوگو ! میں تم میں ایسی چیز
چھوڑ رہا ہوں کہ اگر تم نے اسے مضبوطی سے پکڑ لیا تو کبھی گمراہ نہیں ہو گے (اور
وہ ہے) اللہ کی کتاب اور اس کے نبی کی سنت" (مستدرک حاکم وسندہ حسن) ۔
رسول
اللہ ﷺنے ارشاد فرمایا: مفہوم: "جس نے میری اطاعت کی اس نے اللہ کی اطاعت کی
اور جس نے میری نافرمانی کی اس نے اللہ کی نافرمانی کی"(بخاری و مسلم)۔
ھذا ما عندی واللہ و رسولہٗ اعلم بالصواب!
اَللّٰہُمَّ
صَلِّ وَ سَلِّمْ وَ بَارِکْ عَلٰی سَیِّدِنَا وَ مَوْلَانَا وَ حَبِیْبِنَا وَ
طَبِیْبِنَا وَ شَفِیْعِنَا وَ قُرَّۃُ عَیْنِنَا مُحَمَّدٍنِ النَّبِیِّ
الْاُمِّیِّ وَ عَلٰی آلِہِ الطَّیِّبِیْن وَ اَزْوَاجِہِ الطَّاھِرَاۃاُمَّھَاۃُ
الْمُوْمِنِیْن وَ اَصْحَابِہِ الْاَبْرَارِ الْکَرَامِ الطَّیِّبِیْن وَ سَائِرِ
مَلَائِکَۃِ الْمُقَرَّبِیْنِ وَ عِبَادِ اللہِ الصَّالِحِیْنِ اَجْمَعِیْن،
اَللّٰھُمَّ آمِیْن بِرَحْمَتِکَ یَا اَرْحَمَ الرَّاحِمِیْن آمِیْن یَا رَبَّ
الْعَالَمِیْن بحُرْمَۃِ وَ بِبَرَکَۃِ وَ بِوَسِیْلَۃِ نَبِیِّ الْکَرِیْمِ
رَحْمَۃُ الِّلْعَالَمِیْن صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَ اٰلِہِ وَ سَلَّمْ
تحریر:پروفیسر ڈاکٹر
پرویز اقبال آرائیں